احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
نمازیں فرض نہ ہوئی تھیں۔ بلکہ صرف پانچ ہوئی تھیں۔ آنحضرتa نے غلطی سے ان کو پچاس سمجھا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مشورہ سے بار بار جناب باری میں تخفیف کا سوال کیا۔ اس غلطی میں حق تعالیٰ کو بھی شامل کیا گیا۔ چکڑالوی نے دعویٰ تو بہت بڑا کیا یعنی تمام مسائل دینیہ قرآن مجید سے ثابت ہوسکتے ہیں حدیث کی کوئی ضرورت نہیں۔ لیکن جب ان سے سوالات کئے گئے تو جواب میں حیلہ بہانہ محض ملمع سازی۔ نماز کے ارکان وفرائض کے متعلق دریافت کیا گیا کہ قرآن کی کس آیت سے ثابت ہے۔ لیکن جواب میں کوئی آیت پیش نہ کرسکا۔ حق تعالیٰ فرماتا ہے ’’وانزلنا الیک الذکر لتبین للناس ما نزل الیہم‘‘ اور فرمایا ’’انا علینا جمعہ وقرآنہ الیٰ قولہ ثم ان علینا بیانہ‘‘ اس سے صاف طور پر معلوم ہوتا ہے کہ حدیث قرآن مجید کی شرح وتفسیر ہے چکڑالوی کو اس سے صاف انکار۔ اب وہ قادیانی کے مثل کیونکر نہیں۔ ہاں اس قدر فرق ہوسکتا ہے کہ قادیانی بڑا اور چکرالوی چھوٹا بھائی ہے لیکن آیہ کریمہ ’’ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الہدیٰ‘‘کے تحت میں دونوں پورے طور پر داخل ہیں۔ اور دونوں میں یہ فرق کرنا کہ قادیانی محصنہ اور کنواری مستورات کو عقد میں لانے کے لئے نئے نئے الہامات بناتا ہے اور چکڑالوی کی یہ کیفیت ہے کہ ایک بی بی فوت ہوگئی تو کسی قسم کی ہوس دامن گیر نہیں ہوئی۔ اس کی نسبت گزارش ہے کہ چکڑالوی کی ہوس دامن گیر نہ ہونے کی جدوجہد ہے کہ عصمت بی بی ازبے چا دری زیادہ تشریح کی ضرورت نہیں۔ یہ باتیں بہت سے کفار ومشرکین میں بھی پائی جاتی ہیں۔ لیکن صرف یہ وجہ قابل تحسین نہیں ہوسکتی۔ دوم نکاح نہ کرنا آیہ قرآنی ’’مثنیٰ وثلاث ورباع‘‘ کا صریح انکار کرنا ہے۔ اب فرمائیے آپ عامل بالقرآن بلکہ قرآنی کیونکر ہوئے۔ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء ۸؍دسمبر کے شمارہ نمبر۴۶؍کے مضامین ۱… قطعہ تاریخ سزا یابی مرزا قادیانی۔ مولوی محمد صاحب وبکاوی! ۲… مرزا قادیانی کا گرگٹ کی طرح رنگ بدلنا۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۳… مرزا قادیانی اپنے عیوب انبیاء کے سر پر تھوپتے ہیں۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی!