احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
باہر نہ ہوتے اور پھر ہر طرح چاندی ہی چاندی تھی۔ مریدوں پر الہام نہیں ہوتا بلکہ وہ ابھی عالم رویاء کے سبز باغ دیکھ رہے ہیں جن کا الحکم میں مسلسل چھینا اور پھر ان کی تعبیروں کا ملنا شروع ہوگا۔ ایک مرزائی کا خواب مشتہر ہوا ہے کہ کسی شخص نے پانچ سو پونڈ کی رقم کا فارم بھیجا ہے جب رقم کو ضرب دی تو چھتیس ہزار روپیہ حاصل ضرب ہوا (بلی کے خواب میں چھیچھڑے) ۲ … موت کی دھمکی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! تمام انبیاء علی نبینا وعلیہم الصلوٰۃ والسلام کی صفت بشیر ونذیر اور خود آنحضرتa کی صفت ’’وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین‘‘ وجہ یہ ہے کہ انبیاء جناب باری کی شان جلال اور رحمت کے مظہر ہیں۔ یہ دونوں صفتیں بالمقابل لازم وملزوم ہیں جن کا ظہور اپنے اپنے موقع پر ضروری ہے ورنہ دنیا یا تو سیر ہوجائے یا دلیر ہوجائے اور پھر ضرور ہے کہ دین ودنیا کا نظام درہم وبرہم ہو کیونکہ خدائے تعالیٰ عین رحم ہے عین محبت ہے اور خلقت عالم اور بعثت آدم کا منشاء بھی رحمت وشفقت ہے۔ شان رحمت ہی سے کائنات ومکونات ظہور میں آئے ہیں۔ اسی شان رحیمی کے اقتضاء سے کسی نے ذات باری کو باپ قرار دیا۔ کسی نے رب اور پروردگار۔ اس میں بالکل شک نہیں کہ قدرت الٰہی کا بازار ازل سے ابد تک گرم ہے جس میں صرف رحمت کو رواج ہے۔ قہروغضب نام کو نہیں۔ ان کے پیدا کرنے والے وہ انسان ہیں جو اس کی عظمت سے ناواقف اور اس کی رضا کے مطابق کام کرنے سے غافل اور اپنی فانی ہستی کے مقابلے میں اس کی ہستی کو بھولے ہوئے ہیں۔ بلکہ انا ولا غیری کے نقارے بجا رہے ہیں۔ مرزا قادیانی نے جو لوگوں کو موت کی دھمکیاں دیں اور طاعون کے خروج ونزول کو اپنی نبوت اور بروزیت کا باعث بلکہ تابع بتایا تو کیا اس کے یہی معنی نہیں کہ موت میرے اختیار میں ہے اور اگر تم مجھ پر ایمان لائو گے تو زندہ رہو گے ورنہ ہلاک ہو گے مگر مرزا قادیانی نے کبھی یہ بشارت نہیں دی کہ آسمانی باپ تم کو ورثہ میں فلاں فلاں جائیداد یا میراث یا نعمتیں دے گا باپ بیٹے کے پاس موت کے سوا کچھ نہیں طاعون تو مرزا قادیانی کی خوشی قسمتی سے چند ہی سال سے آیا ہے۔ لیکن جبکہ آپ اپنی نبوت ورسالت ۳۰سال بتاتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ اس وقت طاعون نہیں آیا اور قبل از طاعون جو دھمکیاں عبداﷲ آتھم وغیرہ کو دی گئیں وہ سب خالی گئیں۔ موت کی گیدڑ بھبکیاں ہی رہیں۔ بھلا موت کا کسی سچے مسلمانوں کو جس کا ایمان ’’اذا جاء اجلہم لا یستاخرون