احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کے ہی اجلاس میں رہا۔ وجہ یہ ہے کہ ہم پر خداوند کریم نے منکشف کیا تھا اور لے پالک پر آسمانی باپ نے، جو زمانے بھر کا جھوٹا اور فریبی اور مکار ہے کیا مرزائی اب بھی مجدد السنہ مشرقیہ پر ایمان نہ لائیں گے اور اپنے بروزی کی نبوت پر تبرّا نہ بھیجیں گے؟ لائبل کا جو چارج مرزا قادیانی پر دھرا گیا ہے جب تک ہم پر الہام نہ ہو کچھ نہیں کہہ سکتے۔ الہام کے ہوتے ہی شائع کریں گے۔ انشاء اﷲ تعالیٰ ناظرین منتظر رہیں۔ ظاہر ہے کہ کسی آزاد اور بے لاگ حاکم کے اجلاس سے مقدمہ کا اٹھوانا خالہ جی کا گھر نہیں۔ بغور دیکھئے تو حاکم کی نسبت یہ ایک قسم کا لائبل ہے کہ وہ نامنصف ہے۔ ظالم ہے، جنبہ کرتا ہے، فریق ثانی سے گٹھ گیا ہے۔ متعصب ہے، پھر انتظام میں بھی فرق آتا ہے۔ ہر شخص جس کے خلاف ناانصاف ہوتا ہے یا اس کو غلط فہمی سے ناانصافی کا گمان گزرتا ہے کہہ سکتا ہے کہ میرے حق میں چونکہ ناانصافی ہوئی ہے۔ ظلم ہوا ہے یا آئندہ ہوگا پس میرا مقدمہ اس اجلاس سے اٹھ جائے۔ مگرا نصاف تو سب جگہ ایک ہی ہے ؎ بہر کجا کہ رسیدیم آسمان پیداست لہٰذا ہم نے تو ایسے لوگوں کو ناکام ہی ہوتے دیکھا ہے۔ گورنمنٹ اتنی عدالتیں کہاں سے لائے جو لوگوں کی طبیعت اور منشاء اور مطلب کے موافق فیصلے کریں اور عدالتوں کو ایسے لوگوں کا محکوم اور تابع بنائے۔ بھلا جب خود آسمانی باپ نے لے پالک کی فریاد اور اس کو اپنے بیکس بے بس معصوم مظلوم پر رحم نہ آیا تو برٹش عدالتوں کو کیوں رحم آنے لگا۔ افسوس حسرتیں زندہ درگور ہوگئیں۔ (ایڈیٹر) ۶ … مجدد کی صداقت کا آسمانی نشان مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی بار بار آسمانی نشان کے ظاہر ہونے کی پیشینگوئی کرتے ہیں مگر آسمانی نشان تو کجا۔ ایک چمگادڑ بھی گھپ اندھیرے میں پرپھٹپھٹاتی ظاہر نہیں ہوئی۔ ہاں جن ساون کے اندھوں کی آنکھ پھوٹ گئی ہے۔ ان کو ہریالی ہی ہریالی سوجھتی ہے۔ اب مجدد کی صداقت کا آسمانی نشان دیکھئے۔ سید محمد اسماعیل صاحب متخلص بہ عیش ڈرافسمین پارٹی نمبر۲۰؍دہرہ دون خلف مولوی محمد احسن صاحب امروہی جو بروزی نبی کے خلیفہ دوم ہیں مجدد کی تجدید پر ایمان لاکر شاگردوں میں داخل ہوئے۔ دیکھو صداقت کے ماننے والے خلف ایسے ہوتے ہیں کہ اپنے بزرگوار کی ایک بھی نہ سنی اور بجائے اس کے کہ جعلی نبی سے بیعت کرتے سچے مجدد سے بیعت کی۔ برخلاف بعض لکھے