احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہیں۔مگر مرزا قادیانی نے قتل خنازیر اور کسر صلیب کا اپنی نسبت اعلان دیکر برخلاف تمام مسلمانوں کے ثابت کردیا ہے کہ مجھ میں جہاد کا مادہ ہے۔ بلکہ میں جہاد کرنے پر مستعد ہوں اور جب مقدس پادریوں کو جو گورنمنٹ کے پیشوا ہیں دجال قرار دیا ہے تو گورنمنٹ ضرور ہوشیار ہوگئی ہوگی اور اس کو یہ خیال ہوا ہوگا کہ اگر اب ہندوستان میں جہاد ہو اتو مرزا قادیانی کی بدولت ہوگا۔ پس گھڑی کی چوتھائی میں اس کا قلع قمع ہونا چاہئے۔ چنانچہ غالباً اب اس کا وقت آگیا اور یہ وقت مرزا قادیانی نے مولوی کرم الدین پر نالش کرکے خود پیدا کیا اور اپنی راہ میں کانٹے بوئے۔ واضح ہو کہ قادیان ضلع گورداسپور میں واقع ہے اورمرزا قادیانی کی بدولت چند مرتبہ جھگڑے ہوکر عدالت تک نوبت پہنچ چکی ہے مگر عقل نہ آئی۔ اب گورداسپور کے حکام کو خوف ہوا ہوگا کہ مرزا قادیانی کے کارن ضرور کبھی نہ کبھی کوئی بڑا بھاری فساد ہوگا جس سے امن میں خلل آجائے گا اور پھر گورنمنٹ میں ہماری بدنامی ہوگی اگر بہ کشتن روز اول پر عمل نہ کیا اور خاردار زہریلے درخت کی شاخیں بڑھنے دیں اور حکام گورداسپور کا خیال ہے بھی بجا۔ جب مرزا قادیانی علی الاعلان نہایت سختی کے ساتھ تمام مذاہب کو اشتعال دلا رہے ہیں تو وہ بظاہر جہاد کے مخالف ہیں مگر عملاً جہاد کرنے پر ہر وقت مستعد ہیں پس عدالت کو خوف ہوا کہ ایسا نہ ہو کوئی سنگین واقعہ پیش آجائے اور کوئی بھاری جھگڑا کھڑا ہوجائے جس کے فرو یا فیصل کرنے میں عدالت کو تکلیف ہولہٰذااس کا حفظ ما تقدم ضروری سمجھا۔ ہم لکھ چکے ہیں اور پھر لکھتے ہیں کہ قبل از فیصلۂ عدالت الہامات فتح کا شائع کرنا بے نظیر فرمائشی حماقت ہوئی ہے۔ گویا عدالت کو اشتعال دلایا ہے۔ آسمانی باپ اگر چندروز اپنے پوپلے منہ میں جو حرف بے تشدید کی طرح دانتوں سے خالی ہے۔ گھنگنیاں بھر کر بیٹھا رہتا اور اگر وہ ہذیان میں خاموش نہ رہ سکتا تھا تو لے پالک ہی جند بے دستری معجون کی طرح پیٹ میں بچالیتا اور اس کی سرسراہٹ بھی نہ ہونے دیتا تو کیا مشکل تھی مگر افسوس ؎ نہالے را کہ پرور دیم آخر نخل ماتم شد ۲ … مرزا قادیانی پر فرد جرم مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اخبار زمیندار لاہور بحوالہ روزانہ پیسہ اخبار لکھتا ہے کہ ’’۱۰؍مارچ ۱۹۰۴ء کو بمقدمہ لائبل جو مولوی کرم الدین صاحب ساکن ضلع جہلم نے برخلاف مرزاقادیانی اور ان کے مرید حکیم فضل الدین پر گورداسپور میں بعدالت رائے چندولال صاحب دائر کیا تھا۔ اس میں دونوں پر فرد قرارداد جرم لگ گئی۔ مرزا قادیانی جواب کے لئے ۴؍مارچ کو طلب ہوئے اور فضل دین صاحب کا