احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … آسمانی ہائی کورٹ اور پنجاب چیف کورٹ قاسم علی خان سرہند! عزیزیکہ ازدرگہش سر بتافت بہردر کہ شد ہیچ عزت نیافت عرصہ تک مرزا قادیانی اسی بات پر تلے رہے کہ جہاں کسی سے ذرا بھی چشمک ہوئی جھٹ آسمانی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا۔ اور بذریعہ ثمن یعنی اشتہار مشتہر بھی کردیا کہ فلاں شخص پر ہم نے مقدمہ دائر کیا ہے۔ اگر مدعا علیہ معافی مانگ لے تو ہم درخواست دعویٰ واپس لے لیں گے۔ ورنہ اس کی یہ ذلت ہوگی یہ تباہی آوے گی۔ بے چارہ کھنچا کھنچا پھرے گا۔ حتیٰ کہ اس کے متعلقین بھی لپیٹ میں آجائیں گے۔ ان پر بھی ادبار نازل ہوگا نقصان ہوگا۔ تاکہ یہ غریب خوف زدہ ہوکر تابع فرمان بن جائے اور جب دیکھا کہ رعب وداب اور پیشینگوئی کا اثر نہیں پڑا تو دلاّلوں کی معرفت خفیہ کارروائی، دھوکہ دہی شروع کردی، تاکہ کسی نہ کسی حیلہ سے دام تزویر میں پھنس جائے۔ بعض معاملات میں افشاء راز ہونے پر زیادہ قلعی کھلنے لگی تو مجبوراً آسمانی عدالت میں مقدمات دائر کرنے سے شاید بدین لحاظ اجتناب کرنے لگے کہ وہاں تاریخ پیشی بھی دوسال کبھی تین سال کے بعد پڑتی ہے۔ تاریخ معینہ پر مقدمہ پیش بھی ہوا تو پہلی کچی پیشی پر بوجہ بے بنیاد ہونے کے دعویٰ خارج حالانکہ مدعا علیہ کو خبر تک نہیں کہ کیا ہوا۔ مگر مدعی کو ضرور بذریعہ الہام خبر دی جاتی ہے کہ تمہارا مقدمہ خارج۔ اب تاویل کی ضرورت پڑی تو کہہ دیا کہ ہم نے رحم کھا کر مقدمہ واپس لے لیا۔ کیونکہ ہم اسم با مسمیٰ جمالی ہیں۔ نہ کہ جلالی۔ جب ان چال بازیوں کا حال طشت ازبام ہونے لگا اور رجسٹر آمدنی میں بھی کمی محسوس ہوئی اور مقدمات کا فوری اثر بھی ظہور میں نہ آیا اور مچلکہ بھی لکھ دیا کہ آسمانی ہائی کورٹ میں آئندہ کوئی مقدمہ دائر نہ کریں گے تو ناچار عدالت عالیہ میں مقدمات دائر کرنے چھوڑ دئیے اور برٹش گورنمنٹ کی طرف جھکے۔ اس میں چند فوائد دست بدست ملنے کی بڑی گنجائش سوجھی۔ اوّل…الہام قید اورجرمانہ مخالف کے لئے تیار ہے۔ دوم… نصف رقم جرمانہ آمدنی میںشمار۔ سوم…جو روپیہ بطور چندہ کسی کی ذلت کے لئے جمع کیا جائے گا۔ اس میں سے بھی نصف بیت المال کا مال اور کامیابی پر پانچوں گھی میں۔ مگر مثل مشہور سر منڈاتے ہی اولے پڑے جو مقدمہ لائبل شروع کیا۔ اس میں سوائے الہام پر اعتبار ہونے کے وکلاء وبیرسٹروں سے صلاح