احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کوئی فرق اور مابہ الامتیاز نہیں۔ اب ایک نبی کو دوسرے نبی پر فضیلت دینا مفضل علیہ کی توہین کرنا ہے اور انبیاء کی توہین بالاجماع کفر ہے۔ مرزا کہتا ہے کہ اگر میں بھی عیسیٰ مسیح کی طرح مسمریزم وغیرہ کے شعبدے دکھاتا تو مسیح سے کہیں زیادہ دکھا سکتا تھا۔ گویا اپنے کو عیسیٰ مسیح پر فضیلت اور ترجیح دی جو صریح الحاد اور کفر ہے۔ جب مرزا آیت من بعدی اسمہ احمد کو اپنے لئے تراشتا ہے تو ضرور ہے کہ ’’فضلنا بعضہم علی بعض‘‘ کو بھی اپنے لئے تراشے۔ کیونکہ ایسی آیتوں کو وہ ہمیشہ ڈھونڈتا اور اپنے اوپر منطبق کرتا رہتا ہے اس صورت میں تو بعض پر نہیں بلکہ تمام انبیاء پر معاذ اﷲ مرزا کو فضیلت ہوگی۔ آیت ’’فضلنا بعضہم علی بعض‘‘ کی تفسیر (محمداً) لکھی ہے گویا یہ معنی ہوئے کہ ہم نے محمدa کو کل انبیاء پر فضیلت دی ہے لیکن یہ معنی اس وقت ٹھیک بیٹھتے کہ آیت کا نظم یوں ہوتا کہ ’’فضلنا بعضہم علی الکل‘‘ اب مجدد السنہ مشرقیہ کا اجتہاد ذرا غور سے سنئے اور سمجھیے۔ آیت میں مراد انبیاء کی ایک دوسرے پر فضیلت جزئی ہے نہ کہ کلی۔ چنانچہ پوری آیت یوں ہے ’’تلک الرسل فضلنا بعضہم علی بعض منہم من کلم اﷲ ورفع بعضہم درجت وآتینا عیسیٰ بن مریم البینت وایدناہ بروح القدس‘‘ صاف ظاہر ہے کہ انبیاء کی جزئی فضیلت کا بیان ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ خدائے تعالیٰ ہم کلام ہوا اور عیسیٰ بن مریم کو معجزات دئیے۔ اور روح القدس سے مدد دی۔ یعنی عیسیٰ مسیح کو بے باپ کے پیدا کیا۔ ظاہر ہے کہ یہ تمام خصوصیات کسی ایک نبی میں نہیں پائی جاتیں۔ تاکہ اس کو دیگر انبیاء پر فضیلت ہو اگر آنحضرتa کو فضیلت کلی دی جاتی تو آپ یہ ہرگز نہ فرماتے کہ ’’لا تفضلونی علی یونس بن متے اور لا تخیروا فی انبیاء اﷲ‘‘ مردود مرزا قادیانی کو دیکھو کہ بعض انبیاء پر بعض کو نہیں بلکہ خود اپنے کو فضیلت دیتا ہے اور کہتا ہے ؎ عیسیٰ کجا است تا بنہد پابمنبرم (درثمین فارسی ص۷۹) ۵ … ریویو عصر جدید رسالہ! عصر جدید لکھتا ہے کہ ایک ہفتہ وار اخبار ’’الحکم‘‘ قادیان سے نکلتا ہے وہ بھی معمولی رسالوں سے کم تر ذخیرہ مضامین کا نہیں رکھتا۔ یہ رسالہ خاص طور پر مرزا مسیح کے دائرے میں شائع