احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کیاگیا۔ اس خطبہ میں خلیفہ نے جماعت سے علیحدہ ہونے والے شخصوں پر حملے کئے اور ایسے الفاظ تھے۔ ان کی نسبت عدالت یہ کہنے پر مجبور ہوگئی کہ: ’’منحوس اور افسوسناک تھے۔‘‘ اس کے جواب میں مولانا مولوی فخرالدین ملتانی مالک کتاب گھر قادیان نے بھی جو جواب لکھا۔ وہ ذیل میں درج ہے۔ ’’اسی لئے تو ہم باربار جماعت سے آزاد کمیشن کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ تاکہ اس کے روبرو تمام امور اور شہادتوں اور مخفی درمخفی حقائق درحقائق پیش ہوکر اس قضیہ کا جلد فیصلہ ہو جائے کہ کس کا خاندان فحش کا مرکز ہے یا بالفاظ دیگر وہ ہے جو خلیفہ نے بیان کیا۔‘‘ اس کے چند دن بعد ہی سات اگست ۱۹۳۷ء کو سربازار حملہ کر دیا گیا اور ۱۳؍اگست ۱۹۳۷ء کو گورداسپور ہسپتال میں اپنے حقیقی مولا سے جا ملے۔ ان کا آخری پیغام دوسری جگہ ملاحظہ فرمائیں۔ میں عرض کر رہا تھا خلیفہ ظاہری طور پر کچھ سرانجام دیتے اور اندرونی طور پر کچھ ملاحظہ فرمائیے۔ ’’بعض لوگ اس وہم میں مبتلا ہوتے ہیں کہ بس خلیفہ کی بات ماننا ہی ضروری ہے اور کسی کی ضروری نہیں۔ خلیفہ کی طرف سے مقرر کردہ لوگوں کا حکم بھی اسی طرح ماننا ضروری ہوتا ہے جس طرح خلیفہ کا۔ کیونکہ خلیفہ تو براہ راست ہر ایک شخص تک اپنی آواز نہیں پہنچا سکتا۔‘‘ (الفضل ۱۹۳۷ء) پھر فرماتے ہیں: ’’بیشک میاں عزیز احمد صاحب نے جو فعل کیا وہ خلاف شریعت تھا اور ہم اسے برا ہی قراردیتے ہیں۔‘‘ (الفضل ۱۹۳۷ء) جیسا کہ مذکورہ بالا عبارت سے ظاہر ہے کہ آپ نے عزیز احمد کے قاتلانہ فعل کو خلاف شریعت اور برا ہی قرار دیا ہے۔ لیکن اندرون خانہ اس کی امداد بھی جاری رکھی۔ ملاحظہ ہو چٹھی ناظر امور عامہ قادیان: بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! ’’وعلیٰ عبدہ المسیح الموعود‘‘ نظارت امور عامہ صدر انجمن احمدیہ قادیان دارالامان ضلع گورداسپور مکرمی مولوی فضل دین صاحب السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ عزیز احمد کے خلاف جو مقدمہ شروع ہوا ہے اس کی تیاری پورے طور پر آپ کے سپرد ہوگی۔ مرزاعبدالحق کو اس کی پیروی کے لئے کہہ دیا گیا ہے۔ کل غالباً چالان پیش ہوگا۔ آپ پورے طور پر تیاری شروع کر دیں تاکہ مقدمہ میں کسی قسم کا نقص نہ رہے۔ والسلام! مورخہ ۸؍اگست ۱۹۴۷ء