احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ابراہیم علیہ السلام کے سوال کیف تحیی الموتیٰ کی یہ تاویل کرتے ہیں کہ سوال قیامت میں مردوں کے زندہ کرنے کی نسبت ہے نہ کہ دنیا میں۔ جو سنت اﷲ کے خلاف ہے۔ اس سوال کا جواب دو اور دس روپے انعام پھٹکارو۔ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء ۸؍اگست کے شمارہ نمبر۳۰؍کے مضامین ۱… دس کا ایک رہ جانا معجزہ نہیں تو کیا ہے؟ امام الدین۔ لاہور! ۲… وہی حیات مسیح۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۳… تفسیر سورۃ جمعہ۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۴… تیرہ سو برس میں کس قدر مجدد آئے؟ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … دس کا ایک رہ جانا معجزہ نہیں تو کیا ہے؟ امام الدین۔ لاہور! روزنامہ پیسہ اخبار مورخہ ۳۰؍جولائی ۱۹۰۴ء ص۴ کالم دوئم میں مراسلہ نویس نے مرزا قادیانی کے بیانات اور عدالت پر ایک لطیفہ لکھا ہے کہ مرزا قادیانی نے عدالت میں اس وقت اپنی عمر۶۵؍برس کی لکھائی ہے۔ حالانکہ مرزاقادیانی خود اپنی کتاب (اعجاز احمدی کے ص۳،خزائن ج۱۹ ص۱۰۹) میں لکھتے ہیںکہ: ’’عبداﷲ آتھم کے مباحثہ کے وقت آپ آپکی عمر ۶۴سال کی تھی۔‘‘ جس کو اب پورے دس برس گزر چکے ہیں۔ پس آپ کی تحریر مندرجہ اعجاز احمدی اور عدالت کے بیان کے مطابق دس برس کے بعد آپ کی عمر فقط ایک سال بڑھی۔ پیسہ اخبار میں اس لطیفہ کے پڑھنے سے مرزا قادیانی کی نسبت چہ میگوئیاں ہورہی ہیں۔ ہمارے کرم فرما میاں علی محمد روغن فروش محلہ سادھو ان کی دکان پر دوتین مرزائیوں نے اخبار پڑھا، زبان سے تو کچھ نہ کہا مگر ان کے چہرے سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ مرزا قادیانی کے اس بیان سے واقعی نادم ہیں۔ الغرض کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ سمجھتا ہے مگر امر واقعی اور حق یہی ہے کہ پبلک میں اس وقت ایسی روشنی کے زمانہ میں کوئی بھی سمجھنے والا نہیں رہا۔ یہی باعث ہے کہ مرزا قادیانی صاحب کی بات کو کوئی نہیں پہنچ سکتا۔ افسوس ہم کریں تو کیا کریں کس کو سمجھاویں۔ کس کا سر