احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کر گورنمنٹ ذرا بھی اپنے تیور بدل لے۔ بس آج ہی مہدیت ومسیحیت تبنیت کا خاتمہ ہے اور انشاء اﷲ ایسا ہی ہوگا۔ مرزا کا کیریکٹر ہی اس کے گلے میں استروں کی مالا ہے۔ الحکم نے پانیر کو دھمکی دی ہے کہ جب ہندوستان کو فرانس کی طرح مذہب سے بے پرواہ ہونے کا سبق پڑھایا جاتا ہے تو ہندوستان میں جمہوری گورنمنٹ بھی ہونی چاہئے۔ جیسی فرانس میں ہے ’’ہم کہتے ہیں اگر ہندوستان اس قابل ہو تو گورنمنٹ کو کیا عذر ہے۔ یہاں تو جہالت ووحشت کا باز ار گرم ہے۔ نہ صرف ہندو مسلمانوں میں بلکہ خود باہم ہندوئوں اور باہم مسلمانوںمیں عناد ہے ہرایک دوسرے کے خون کا پیاسا ہے یہ ملک تو اپنی شامت اعمال سے اس قابل ہے کہ برٹش جیسی آزاد نوعی حکومت نہیں بلکہ روس جیسی جابر شخصی سلطنت اس پر قابض حکمران ہو اور پھر ہم دیکھیں کہ مرزا قادیانی کیونکر مہدی اور مسیح موعود بن سکیں اورکیونکر اعلان دے سکیں کہ میرے ساتھ دو لاکھ والنٹیئر ہیں۔ مسیح موعود (ڈاکٹر ڈوئی) توفرانس میں بھی موجود ہے مگر وہ اپنی قوم اور مذہب کا دشمن نہیں جیسے مرزا قادیانی ہیں نہ اس نے مذہب کی ترمیم وتنسیخ کی ہے نہ دیگر مذاہب پرسب ولعن کیا ہے نہ ان کے بزرگوں کو گالیاں دے کر تمام ہندوستان میں فیلنگ پیدا کیا ہے۔ نہ اس نے اوروں پر نہ اوروں نے اس پر فوجداری مقدمات دائر کیے ہیںنہ گورنمنٹ فرانسس اس سے بدظن ہے نہ اس نے کوئی نیا مذہب پیدا کرے اپنا نیا مشن کھڑا کیا ہے۔ وہ ویسا ہی رومن کیتھولک عیسائی ہے جیسے تمام اہل فرانس ہیں۔ مرزا قادیانی کو اس سے سبق لینا چاہئے۔ علی ہذا لندنی مسیح مسٹر پکٹ نے بھی کوئی نیا مذہب اور نیا مشن کھڑا نہیں کیا وہ ویسا ہی پروٹسٹنٹ ہے جیسے تمام اہل لندن ہیں۔ پس مرزا قادیانی کا کیا منہ ہے کہ پانیر کی بات کا جواب دے سکیں۔ ۴ … مرزا قادیانی کو خدا کی طرف سے مہلت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! قرآن مجید میں خدائے تعالیٰ فرماتا ہے ’’ولو یواخذ اﷲ الناس بظلمہم ماترک علیہا من دابۃ ولکن یؤخرہم (النحل:۶۱)‘‘ {اور اگر خدا لوگوں کے ظلم کے باعث (جو وہ اوروں پر یا بداعمالیوں سے اپنے نفس پر کرتے ہیں) ان کو پکڑ لے تو زمین کی پشت پر کوئی چوپایہ چلتا ہوا نہ چھوڑے (یعنی ان کی بداعمالیوں کا وبال تمام حیوانوں پر پڑے) لیکن وہ ان کو نہیں پکڑتا۔} مطلب یہ ہے کہ خدائے تعالیٰ رحیم وحلیم ہے وہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو ڈھیل دیتا ہے کہ اب بھی سمجھ لیں اور اب بھی سمجھ لیں مگر جب وہ نہیں سمجھتے تو پھر الامان من غضب الحلیم اس کا قہر جوش میں آتا ہے۔ آخرت کا عذاب تو الگ رہا دنیا میں بھی عذاب دیتا ہے جس کے