احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
سچے مسلمان کے دل میں درد اور جوش پیدا نہیں ہوتا۔ جب وہ یہ دیکھتا اور سنتا ہے کہ ایک عاجز انسان کو خدا بنالیا ہے۔ اس صورت میں تو ہر مسلمان مسیح موعود ہے۔ مرزا قادیانی کی کیا تخصیص، انسانوں کوخدا بنانے کی مذمت میں قرآن وحدیث بھرے ہوئے ہیں۔ مگر مرزا قادیانی کے لئے یہ ایک آسمانی نشان ہے کہ وہ عیسیٰ مسیح کو خدا نہیں سمجھتے، علاوہ مسلمانوں کے بہت سے اہل مذاہب بلکہ خود بعض حکماء وعقلاء یورپ عیسیٰ مسیح کو خدا نہیں مانتے۔ لیکن کیا وہ سب مسیح موعود ہیں۔ ہاں مرزا کی طرح عیسیٰ مسیح کو کوئی گالیاں نہیں دیتا۔ مرزا قادیانی کے لئے گالیاں دینا آسمانی نشان ہے ؎ دشنام بمذہبیکہ عادت باشد مذہب معلوم واہل مذہب معلوم ’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘ ۵ … منارۃ المسیح مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مسیح موعود کی بعثت کو ۳۰سال گزر گئے مگر منارہ ابھی تک بطن مادر میں ہیں۔ کیا مسیح موعود برجعت قہقری آسمان پر جائے گا اوراپنے خیالی منارے کے ذریعے سے پھر زمین پر اترے گا۔ کیونکہ ابھی تک تو الحکم کے صفحۂ لوح پر خیالی منارے کی مورتی استہا پن ہوکر براج رہی ہے۔ مرزاقادیانی کی زندگی میں تو یہ مزعوم منارہ عدم سے وجود میں نہیں آ سکتا اوربعد میں آیا بھی تو کس کام کا؟ ہاں مرزا قادیانی چونکہ بروزی یعنی تناسخی ہیں۔ لہٰذاکچھ عجب نہیں کہ بعد وفات ان کی روح چغد کے قالب میں حلول کرکے منارہ کے کلس پر آبیٹھے ؎ چو میرد مبتلا میرد چو خیزد مبتلا خیزد لیکن یہ عجیب حسرت بھرا سماں ہوگا جس کے خیال میں لانے سے بھی عبرت کی تصویر آنکھوں کے سامنے کھچ جاتی ہے ؎ پاسبانی میکند ہر قصر قیصر عنکبوت چغد نوبت میزندبر گنبند افراسیاب اور اب تو منارۃ المسیح ہی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ اس کی تعمیر میں روڑے اٹک گئے۔ یعنی مجسٹریٹ گورداسپور نے ہندو مسلمانوں کی عذرداری پر تعمیر روک دی اور حکم دے دیا کہ دعویٰ ہو تو دیوانی میں جائو۔ مرزا قادیانی دیوانی میں ضرور جاتے مگر مقدمات فوجداری نے ان کی عقل دیوانی کردی۔