احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
حضرت مسیح موعود کے بہت سے دوسرے الہامات کا صحیح مفہوم بھی آپ بڑی سہولت اور عمدگی سے سمجھ سکیں گے۔ کتاب تقریباً دو صد صفحات پر مشتمل ہے۔ پتہ ذیل سے طلب فرمادیں۔ پتہ۔ دفتر برہم کوارٹر نمبر۳۶۴۔ اے بلاک پیپل کالونی لائل پور۔‘‘ خلیفہ قادیان مرزامحمود احمد کے دور خلافت جھوٹ، بائیکاٹ، قتل وغارت، زناکاری اور بدچلنی کا دور دورہ اور حضرت اقدس کے دلائل کو ٹھکرایا جاتا ہے۔ چند اہم واقعات۔ ۱۹۲۷ء ۱… میاں زاہد اور مولوی عبدالکریم صاحب نے مباہلہ کے نام سے اخبار نکالا اور مرزامحمود احمد کو حضرت اقدس کی تعلیم کے مطابق چیلنج دیا۔ کیونکہ آپ بدکار بدچلن ہیں۔ خلیفہ نہیں رہ سکتے۔د عوت مباہلہ کو منظور کریں۔ اس کے جواب میں ان کا مکان نذر آتش کیاگیا اور انہیں قادیان تک سے نکال دیا گیا۔ قاتلانہ حملہ بھی کر دیا گیا۔ مگر خوش قسمتی سے وہ بچ گئے۔ اس کی جگہ دوسرا شخص مارا گیا۔ جب وہ پھانسی دیا گیا تو اس کو پھولوں سے لادا گیا اور بہشتی مقبرہ میں دفن کیاگیا۔ مرزامحمود احمد نے اس کا جنازہ ازخود پڑھا اور اسے قومی ہیرو کا درجہ دیا گیا۔ ۱۹۳۷ء ۲… شیخ عبدالرحمن مصری، مولانا مولوی فخرالدین ملتانی، حکیم عبدالعزیز، محمد صادق شبنم عبدالرب برہم جماعت سے علیحدہ ہوئے۔ ان کا مطمع نظر یہی تھا کہ آپ مقدس انسان نہیں۔ بدکار، بدچلن ہیں۔ مرزاقادیانی کی تعلیم کی روشنی میں مباہلہ کا چیلنج دیا۔ یا آزاد کمیشن کا مطالبہ۔ جماعت احمدیہ قادیان سے کیا۔ اس کے جواب میں بھی بدستور بائیکاٹ، قتل وغارت کا بازار گرم رہا اور مولانا مولوی فخرالدین ملتانی مالک احمدیہ کتاب گھر قادیان پر حملہ کر کے حضرت مسیح موعود کی تعلیم کی صریح خلاف ورزی کی گئی۔ ۱۹۵۶ء کچھ تحریک جدیدکے وقف شدہ مخلص احمدی نوجوان ربوہ میں رہ کر مرزامحمود کی بدچلنی سے واقف راز ہوچکے تھے۔ خلیفہ ربوہ سے اپنی عدم وابستگی کا اعلان کیا کہ آپ حد درجہ کے بدچلن اور بدکار ہیں اور مرزاقادیانی کی تعلیم کے مطابق بدچلن خلیفہ نہیں ہوسکتا اور کہا کہ یہ شخص بدکار اور زانی ہے۔ انہوں نے مرزاقادیانی کے اصول کے مطابق چیلنج دیا اور متفرق عنوان سے ٹریکٹ اور