احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
عزوجاہ کے لئے ہوتی ہیں۔ خدائے تعالیٰ خود فرماتا ہے ’’وما دعاء الکافرین الا فی ضلال‘‘ مرزا قادیانی کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ خدائے تعالیٰ نے ’’ادعونی استجب لکم‘‘ سے کن لوگوں کو مخاطب کیا ہے۔ نبیوں کو متقیوں کو خداء اور اس کے رسول پر یہ صفات ایمان رکھنے والوں کو صادقوں کو نہ کہ خدا پر افتراء باندھنے والے کذابوں کو جو خود رسول بن گئے اور آیات قرآنی کا مہبط ومورد اپنے کو بنایا۔ خدائے تعالیٰ عادل ہے دلوں کی باتوں، نیتوں اور ارادوں کو دیکھتا اور جانتا ہے پس وہ حد سے تجاوز کرنے والوں کی دعا ہرگز قبول نہیں کرتا کیونکہ یہ دوسری مخلوق پر ظلم ہوگا۔ وہ بجائے اس کے کہ ایسے مکاروں کی دعا قبول کرے۔ ان کو زیادہ ذلیل اور رسواکرتا ہے ورنہ دنیا میں اندھیر نگری مچ جائے۔ مولوی کرم الدین صاحب پر مرزا نے کیا کیا ظلم نہیں کئے۔ ان کو کیا کیا اذیتیں نہیں پہنچائیں مگر انجام کیا ہوا۔ مرزا کا وار تو خالی گیا بلکہ ہاتھ سے تلوار گرپڑی اب مظلوم مولوی صاحب کا حملہ ہورہا ہے دیکھیں مرزا قادیانی اس حملے سے کیونکر اپنے کو بچاتے ہیں۔ خاقانی لکھتا ہے۔ ؎ بترس از تیر باران ضعیفاں درکمین شب کہ ہر کز ضعف نالاں تر قوی ترزخم پیکانش ۱۰ … عجیب فقرہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزائی اخبار الحکم کی پیشانی پر تحت تصویر منارہ یہ فقرہ ثبت رہتا ہے۔ ’’بخرام کہ وقت تو نزدیک رسیدوپائے محمدیان برمنار بلند ترمحکم افتاد‘‘ (تذکرہ ص۳۹۸، طبع سوم) یہ فقرہ ضرور الہامی ہے مگر مرزا قادیانی کے لئے فقط (محمدیان) بدشگونی اور سخت مضر ہے غالباً ملہم (آسمانی باپ) کو سہو ہوا ہے۔ اس کی جگہ مرزائیان نہیں تو احمدیان ہونا چاہئے تھا کیونکہ مرزا قادیانی کے نزدیک لفظ محمد میں صفت جلال اور لفظ احمد میں صفت جمال ہے اور جلال کا مقتضیٰ جہاد ہے جس سے مرزا قادیانی کو مارے خوف کے کپکپی لگتی ہے۔ اس صورت میں مذکورہ بالا الہامی فقرے کے یہ معنی ہوئے کہ جلد چل یا اٹھ کہ تیرے جہاد کا وقت قریب پہنچا اور مجاہدین خونی مسیح کے بلند منارے پر جم گئے۔ دیکھو یہ فقرہ کتنا خوفناک ہے مجدد تو ایسی خطرناک غلطیوں کی اصلاح کرتا رہتا ہے۔ بہتری اسی میں ہے کہ جس طرح مجدد کی تنبیہ پر ’’یکسر الصلیب ویقتل الخنازیر‘‘ والی حدیث الحکم کی لوح سے حک کی گئی یہ فقرہ بھی گھڑی کی چوتھائی میں حک