احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۸… ناکامی پر ناکامی۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … عیسیٰ مسیح صاحب شریعت نہ تھے مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! الحکم ۱۰؍فروری ۱۹۰۴ء میں بحوالہ البدر ایک سوال کے جواب میں بزعم خود ثابت کیا ہے کہ ’’عیسیٰ مسیح صاحب شریعت نہ تھے۔‘‘جی ہاں درست ہے وہ تو مرزا قادیانی کے نزدیک ایک مہذب انسان بھی نہ تھے۔ بلکہ معاذ اﷲ فاسق وفاجر تھے۔ صاحب شریعت ہونا تو کجا۔ اس کی وجہ ہم سے سنئے۔ مرزا قادیانی اپنے کو مسیح موعود اور مثیل المسیح قرار دیتے ہیں اور بظاہر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ میں صاحب شریعت نہیں اگر عیسیٰ مسیح کو صاحب شریعت مانیں تو آپ موعود اور مثیل نہیں رہتے کیونکہ یہ بات خلاف عقل ہے کہ اصیل تو صاحب شریعت نہ ہو اور مثیل صاحب شریعت ہوجائے۔ حالانکہ یہ محض کید ہے۔ آپ تو اپنے کو انبیاء اہل شریعت سے بھی بڑھ کر خیال کرتے ہیں۔ کسی نبی نے اپنے ماسبق نبی کی شریعت کو منسوخ نہیں کیا خود کلام مجید توراۃ وانجیل کی تصدیق کرتا ہے۔ پڑھو ’’مصدقا لما بین یدی من التوراۃ والانجیل‘‘ اور یہ ظاہر ہے کہ جس کتاب کی قرآن تصدیق کرے۔ وہ کیونکر منسوخ ہوسکتی ہے۔ مگر مرزا قادیانی نے آیات قرآنی کو منسوخ کیا۔ احادیث نبویہ کو منسوخ کیا۔ حج حرمین شریفین سے مسلمانوں کو روکا تصویر پرستی کو رواج دیا۔ آنحضرتa کی ختم نبوت کا انکار کیا۔ جو قرآن آنحضرتa پر نازل ہوا۔ اس کی آیات کا نزول اپنی شان میں بتانا شریعت اسلامی کا منسوخ کرنا نہیں۔ مرزا قادیانی باوصف نبی مستقل بننے کے آنحضرتa کے اتباع کا دعویٰ کرتے ہیں۔ بلکہ اپنے کو ہوبہو آنحضرتa کا بروزی بتاتے ہیں۔ مگر آنحضرتa پر یہ وحی کب اور کہاں نازل ہوئی کہ ’’انت بمنزلۃ ولدی‘‘(تذکرہ ص۲۵۶، طبع سوم) اور ’’انت منی وانا منک‘‘ (تذکرہ ص۴۲۲ طبع سوم) کلام مجید میں تو ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم…الخ‘‘ وارد ہوا ہے۔ مرزا قادیانی خدا کے بیٹے بھی بن گئے اور باپ بھی۔ پھر عیسائیوں پر اعتراض کہ وہ خدا کی ابوت اور عیسیٰ مسیح کی ابنیت کے قائل ہیں۔ آپ تو خدا کا بیٹا اور باپ بننے میں عیسائیوں سے بھی بڑھ گئے۔ کیونکہ وہ عیسیٰ مسیح کو صرف ابن اﷲ بتاتے ہیں نہ کہ ابواﷲ۔ بھلا ان حماقتوں کا کوئی ٹھکانا بھی ہے۔ (ایڈیٹر)