احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
پرست اور بت پرست قومیں بھی فلسفہ رکھتی ہیں مگر وا قعیت اور ہی چیز ہے۔ ؎ پائے استدلالیاں چوبیں بود پائے جوبیں سخت بے تمکیں بود نہ صرف بروزی صاحب بلکہ یقینا حکیم صاحب بھی آیت قرآنی سے وہی دلیل پیش کریں گے جو کانگریس والوں نے اس وقت پیش کی تھی۔ جب سرسید نے مسلمانوں کو اس میں شامل ہونے سے روکا تھا کہ بت پرستوں کا ساتھ نہ دو وہ آیت ’’منہم من قصصنا علیک ومنہم من لم نقصص‘‘ ہے۔ یعنی اے محمدa! ہم نے بعض انبیاء کے قصے تجھ پر بیان کئے ہیں اور بعض کے قصے بیان نہیں کئے۔ اس پر کانگریس والے کہتے ہیں کہ ہمارے جو اوتار رام چندر جی اور کرشن جی گزرے ہیں۔ کیا عجب ہے وہ بھی نبی ہوں۔ ظاہر ہے کہ آیت بالا میں گزشتہ انبیاء مراد ہیں کیونکہ نبوت آنحضرتa پر ختم ہوچکی اور اگر ختم نہیں ہوئی۔ تو کیا وجہ ہے کہ قرآن کی اس آیت پر تو ایمان اور آیت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ کا انکار اب رہی ختم نبوت کی لا معنی تاویلیں۔ ہم بارہا ان کی چتھاڑ کر چکے ہیں۔ ۴ … ’’وان من امۃ الاّ خلا فیہا نذیر‘‘ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا اور مرزائی بروزی نبوت کے ثبوت میں مندرجہ عنوان آیت پیش کیا کرتے۔ یعنی کوئی امت ایسی نہیں جس میں کوئی ڈرانے والا (نبی) نہ گزرا ہو۔ اول تو خلد کا صیغہ ماضی کا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ دنیا میں جس قدر امتیں گزری ہیں۔ ان میں ضرور کوئی نہ کوئی نبی گزرا ہے۔ یخلو فیہا نذیر نہیں فرمایا گیا۔جس کے یہ معنی ہوتے کہ جس قدر امتیں قیامت تک گزریں گی۔ ان میں کوئی نہ کوئی ڈرانے والا ضرور آئے گا۔ کیونکہ آنحضرتa کے بعدنبوت ختم ہوچکی اور آنحضرت اور نیز امت محمدیہ کے لئے کوئی شرف وامتیاز باقی نہ رہے گا۔ اور دین کی تکمیل پوری ہوگی۔ حالانکہ خدائے تعالیٰ فرماتا ہے ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی‘‘ اور ظاہر ہے کہ دوسرا نبی اسی وقت مبعوث ہوتا ہے جب دین میں نقص ہوتا ہے۔ پھر امت سے مراد مختلف امتیں ہیں۔ اگر مرزا قادیانی کا مطلب مان لیا جائے تو ہر امت کے لیء ایک نیا نبی مبعوث ہونا چاہئے۔ موجودہ زمانہ میں بتائیے کہ نصاریٰ کا نیا نبی کون ہے۔ یہود کا کون ہے۔ ہنود کا کون ہے۔ علیٰ ہذا سینکڑوں امتیں اور مذاہب ہیں سب کے لئے مرزا قادیانی کو اپنی طرح ایک ایک نبی تراشنا پڑے گا۔ پھر خوبی یہ ہے کہ مرزا قادیانی تمام مسلمانوں کو