احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
الہام تو ہوتا تھا اب اردو زبان کے بھنگڑ تگبندوں کی زٹلیات کا بھی الہام ہونے لگا۔ ہاتھ ترے چورئے کی دم میں منارہ۔ یعنی آسمانی باپ اپنے لے پالک سے کہہ رہا ہے کہ سب جگہ تو ہی تو ہے۔ ۳ … اصول مذہب سے بے پروائی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! انگریزی ہمعصر پانیر نے ایک شررافشاں آرٹیکل چھاپا تھا جس میں یہ ثابت کیا تھا کہ مرزا قادیانی کا مشن ملک اور گورنمنٹ کے لئے خطرناک ہے۔ پانیر نے لکھا تھا کیا اچھا ہوتا اگر فرانس کی طرح ہندوستان کے لوگ بھی لاپروا ہوتے یہاں تو ذرا سی بات بھی ایسی ہوجاتی ہے جیسی پھوس میں چنگاری۔ مرزائی اخبار الحکم نے اس کا جواب دیا تھا، جو اب کیا تھا نصیبوں پر ماتم تھا۔ ایک ایک بات کئی کئی دفعہ دہرائی گئی۔ ماحصل یہ تھا کہ ’’حقیقی مذہب کی پابندی ہی سے ملک میں امن قائم ہوتا ہے۔‘‘ ہم اس پر کچھ لکھنا چاہتے ہیں۔الحکم کا خیالی پلائو اس وقت دم پخت ہوتا کہ تمام ہندوستان کا ایک مذہب ہوتا۔ یہاں تو سینکڑوں مذاہب ہیں اور سب اپنے اپنے مذہب کو حقیقی مذہب سمجھتے ہیں اور حتی الوسع اپنے مذہبی اصول پر چلتے ہیں گورنمنٹ کی جانب سے امور مذہبی میں کوئی مداخلت نہیں اور اسی آزادی کی وجہ سے علاوہ قدیم مذاہب کے جدید مذاہب بھی پیدا ہورہے ہیں۔ مرزائی مذہب بھی جن کی ایک شاخ ہے۔ گورنمنٹ تو کسی کے مذہب میں مداخلت نہیں کرتی مگر جو خود غرض دنیا پرست دوسروں کے مذاہب کی توہین کرتے اور ان کے رفارمروں کو گالیاں دیتے ہیں کہ ہم اچھے ہیں اور وہ برے تھے وہ ضرور مذہبی مداخلت کرتے اور مذاہب کی آزادی میں خلل ڈالتے اور فیلنگ پیدا کرتے ہیں پانیر کا اشارہ اسی جانب ہے اور ممکن ہے کہ مرزائی مشن کی جانب اشارہ ہو جس کی تعداد خود مرزا قادیانی کے قول کے موافق دو لاکھ ہے جو اپنے نبی کے سر پر جان ومال فدا کرنے کو ہردم تیار ہیں۔ ادھر انہوں نے کوئی حکم دیا ادھر ہر دیوانہ را ہوئے بس است کا عالم سب پر طاری ہوگیا۔ دو لاکھ والنٹیئر کچھ کم نہیں ہیں۔ یہ پورا نیشن ہے اور چونکہ قادیانی نبی کا دعویٰ ہے کہ میں کسر صلیب اورقتل خنازیر کے لئے آیا ہوں لہٰذا نہ صرف غریب پانیر بلکہ تمام عیسائیوں کو جو کچھ خوف ہو بجا ہے کیونکہ مذہبی محبت اور ساتھ ہی پرجوش تعصب ایسا برچشم ہے کہ دوسرے کو دیکھ ہی نہیں سکتا۔ جب باوصف دعویٰ مسلمانی مرزا قادیانی نے اپنی مریدوں کو تاکید وہدایت کی ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ نماز نہ پڑھو تو دوسرے مذاہب کے ساتھ ان کو جس قدر تعصب وعناد ہے اس کا اندازہ ناظرین کرسکتے ہیں۔