احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
نزاعات کا سلسلہ منقطع کردیا ہے۔ اپیل کی بھی گنجائش نہیں چھوڑی۔ کیا معنی کہ مرزا قادیانی اور حکیم فضل دین صاحب کے ساتھ مولوی کرم الدین صاحب پر جرمانہ اور سراج الاخبار کے ایڈیٹر صاحب پر جرمانہ کیا ہے اب دفعہ ۲۱۱؍فوجداری عدالت دیوانی میں جرح کے لئے جانا منقطع ہوگیا۔ کیونکہ آئندہ چارہ جوئی کے لئے جائیں گے تو فریقین ہی جائیں گے۔ جو مدعی بھی ہیں اور مدعا علیہ بھی اور یہ قاعدہ ہے کہ ایک خوف دو جانب ہوتا ہے۔ پس بظاہر تو غالباً کوئی ایسی جسارت نہ کر سکے گا اور اگر کوئی فریق بدستور اپنی ہٹ اور ضد پر قائم رہا تو بہت افسوس ہوگا اور بجز ضرر اور تفضیح کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ ایمان کی بات تو یہ ہے کہ ان مقدمات میں فتح کسی کو بھی نہیں ملی۔ فریقین کو شکست ہی ملی ہے۔ ہاں مرزا قادیانی اپنی فتح کے نقارے ضرور بجائیں گے اور الہامات کی تاویلات کا دریا بہائیں گے کہ میری ناک کٹی تو کیا ہوا۔ فریق مخالف کے بھی تو کان کٹ گئے۔ مرزا قادیانی اور ان کے حواری اس لئے قابل ملامت ہیں کہ مقدمات پہلے ان کی جانب سے دائر ہوئے۔ ’’البادی ہو الاظلم‘‘ مصلحت یہی ہے کہ فریقین اس انصاف کو مغننم اور فوز عظیم سمجھیں اور دلوں سے ضرر رسانی اور انتقام اور کینہ توزی کے خیالات دور کردیں اور اگر مرزاقادیانی سمجھیں تو مسیحیت اور موعودیت اور بروزیت کی استروں کی مالا گلے سے اتار ڈالیں اور خدائے تعالیٰ کے ادنیٰ بندے اور محمد رسول اﷲa کے امتی اور اسم با مسمی غلام بن جائیں اور بابو آتما رام صاحب مجسٹریٹ کو دعا دیں۔ ۵ … ہر ایک دجال دوسرے دجال کا منکر ہے مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! آنحضرتa کی پیشینگوئی کے موافق متواتر طور پر دجال آرہے ہیں اور قرب قیامت پر ۳۰؍دجال کی تعداد پوری ہوگی جس شخص کا ایمان آنحضرتa کی رسالت پر ہے۔ اس پیشینگوئی پر بھی ایمان ہے بھلا کوئی دجال یہ کیونکر کہہ سکتا ہے کہ میں دجال ہوں۔ پس دجال کے آنے کے منکر دجال ہی ہیں اور جب تک دجال اکبر نہ آئے گا۔ تمام چھوٹے چھوٹے دجال اس کے منکر رہیں گے۔ یہ عجیب بات ہے کہ دجال کی ذریات اپنے ولی کہنہ گر اور مورث کے منکر ناخلف بن رہے ہیں۔ مرزا قادیانی صاحب کا یہ دعویٰ کہ میں خاتم الدجاجلہ ہوں ہرگز قابل سماعت نہیں۔ ہم