احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کے نام سے متعلق ہے یا ذات سے۔ ذات تو مجموعہ صفات وتشخص کا نام ہے اور جب ایک مسلمہ صفت سلب ہوگئی تو ذات من حیث الذات کہاں رہی۔ یہ آپ کے ڈھکوسلے مجدد السنہ مشرقیہ شوکت اﷲ کے حضور ایک منٹ کے لئے بھی نہیں ٹھہر سکتے۔ نہ مضحکہ، طفلان سے زیادہ ان کی وقعت ہوسکتی ہے۔ ۳ … مرزا قادیانی اپنے عیوب انبیاء کے سر پر تھوپتے ہیں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! جب پیشینگوئیاں غلط ہوجاتی ہیں تو مرزا قادیانی لاطائل تاویلوں سے پبلک کی آنکھوں میں خاک جھونکنا چاہتے ہیں اور غلط ہوجانے کو ہرگز تسلیم نہیں کرتے۔ آتھم اور آسمانی منکوحہ والی اور مقدمات میں فتحیابی کی جو پیشینگوئی کی۔ ناظرین کے اب تک نصب العین ہیں۔ حالانکہ مرزا قادیانی اور مرزائی بھی کہے جاتے ہیں کہ مولوی کرم الدین کو شکست ہوئی ہے اور ہم کو ہر طرح کی فتح ملی ہے۔ اس دروغ گویم بروئے تو کا کیا علاج سچ ہے ؎ بے حیا باش ہرچہ خواہی کن پھر انکار بھی ہے اور اقرار بھی۔ یعنی پیشینگوئیاں غلط بھی ہیں اور صحیح بھی۔ دروغ گو را حافظہ نباشد پھر یہ بھی کہتے جاتے ہیں کہ میری پیشینگوئیاں غلط ہوگئیں تو کیا ہوا انبیاء کی پیشینگوئیاں بھی غلط ہوگئی ہیں۔ خود آنحضرتa کی فلاں پیشینگوئی اور فلاں خواب یا کشف ومشاہدہ غلط ہوگیا۔ اس کے یہ معنی ہوئے کہ میں ہی جھوٹا نہیں ہوں بلکہ انبیاء بھی معاذاﷲ جھوٹے تھے۔ حالانکہ کسی نبی کی کوئی پیشینگوئی کبھی غلط نہیں ہوئی۔ یہ انبیاء پر سراسر بہتان ہے۔ کسی نبی نے دوسرے نبی پر کذب وافتراء کا عیب نہیں لگایا۔ کیونکہ یہ تو گویا اپنے اوپر عیب لگانا ہے۔ مگر مرزا قادیانی کو اس کی کیا پروا۔ انبیاء پر تو عیب نہیں لگ سکتا۔ مرزا ہی اپنے کو عیوب کا پتلا بنا رہا ہے اگر انبیاء میں معاذ اﷲ کچھ بھی عیب ہوتا تو خدائے تعالیٰ اپنی کتاب پاک میں ان کی نبوت صادقہ اور نوع انسان پر ان کی افضلیت کی ہرگز تصدیق نہ کرتا اور نہ ہم کو یہ تعلیم دیتا کہ ’’لا نفرق بین احد من رسلہ‘‘ اگر انبیاء میں کذب کا کچھ بھی شائبہ ہوتا تو تمام آسمانی کتابیں جو ان پر نازل ہوئیں اور تمام صحیفے اور تمام وحییں اور الہامات غلط اور جھوٹے ہوجاتے اور قیامت نازل ہوجاتی۔ کوئی ہزار دفعہ سچ بولے اور ایک دفعہ جھوٹ۔ تو وہ جھوٹا ہی کہلائے گا۔ تھوڑی سی نجاست بہت سے پانی کو ناپاک اور ایک گندہ مچھلی سارے تالاب کو گندہ کردیتی ہے۔