احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اخیر میں مرزا قادیانی کے مریدوں سے بھی نصحاً گزارش ہے کہ اے مرزا قادیانی کے معتقد دوستو! تم مرزا قادیانی کے اس قول کی ہرگز ہرگز اتباع نہ کرنا اور وہ ہزار دفعہ اس کی حرام موت کو تمہارے لئے نمونہ نیک پیش کرے مگر تم اسے خراب تر نمونہ یقین کرنا ورنہ یاد رکھو کہ خدا کی مخالفت کرنے سے مرزاقادیانی تمہارے کچھ کام نہ آئیں گے اور آپ اکیلے خدا کے حضور مجرم ہوکر جائیں گے۔ ’’ولقد جئتمونا فرادی کما خلقنکم اول مرۃ (پ۷، ع۱۷)‘‘ اور پھر ’’انہ من یات ربہ مجرماً فان لہ جہنم لا یموت فلیہا ولا یحییٰ (پ۱۶ ع۱۲)‘‘ ۲ … مرہم عیسیٰ ماخوذ از رسالہ ترقی لاہور! مرزا قادیانی نے بڑے طمطراق سے لکھا تھا کہ تقریباً ہزار طبی کتابوں میں لکھا ہوا ہے جو مرہم عیسیٰ اور مرہم حوارئین اور مرہم شیلخا کے نام سے مشہور ہے۔ ان کتابوں کے تمام فاضل مؤلف گواہی دیتے ہیں کہ یہ مرہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زخموں کے لئے بنایا گیا تھا۔ (ریویو ج۱ ص۴۱۹) میں آپ کا پہلا قول سن کر ذرا بھی تعجب نہیں ہوگا کہ کوئی مرہم ایسے متبرک ناموں سے عوام وخواص میں مشہور ہوگیا کیونکہ مسیحائی تو آج دو ہزار برس سے ضرب المثل جس نے کوڑھی کو چنگا، اندھے مادرزاد کو بینا کیا۔ ہر قسم کے بیماروں کو شفاء بخشی۔ اور روحانی دردوں کا مداوا کیا۔ حتیٰ کہ مردوں کو زندہ کیا۔ بلکہ خاک کے پتلے کو پھونک مار کر طائر پران بنا دیا وہ سراپا شفا اور دوا تھا۔ اگر کسی دارو کو اس کے نام سے منسوب نہ کرتے تو کیا کسی گنجے خارشی اور سقیم کے نام سے کرتے۔ دوائیوں میں معجون مسیحی مشہور ہے۔ اور مفرح مسیح بھی (قرابا دین شفائی نولکشوری ص۱۷۳،۱۸۳) بلکہ طب کی کتابوں کے نام بھی ایسے ہیں جیسے عجالہ مسیح یہ تو بالکل معمولی بات ہے اگر کوئی بات تعجب کی ہوسکتی ہے تو وہ یہ ہے کہ جو شخص مرہم عیسیٰ پر ایسا گرویدہ ہوگیا ہو کہ ہر قرابا دین کو آیت وحدیث ماننے لگے۔ وہ عیسیٰ سے سراسر منکر ہو جس کا خود قرآن شریف شاہد ہے۔ اگر مرزا قادیانی اس مرہم کے نام ہی کو اپنی غلط فہمی کی بنیاد بناتے تو ہم ان سے باز پرس نہ کرتے اور ان کو اپنے خیالی پلائو پکانے دیتے مگر ان کے دوسرے قول نے ہم کو مجبور کردیا اور ہم کو کہنا پڑا ’’ہوا کذب من قرابا دین اطباع‘‘ یعنی وہ طبیبوں کے قرابا دین سے بھی زیادہ جھوٹا ہے اور اس لئے ہم نے اس بہتان کا دروازہ بند کرنے کی نیت سے اپنے آرٹیکل مطبوعہ ترقی ماہ ستمبر ۱۹۰۳ء میں مرزا قادیانی سے دوباتیں دریافت کی تھیں ایک یہ کہ کون لوگ تھے جو لکھ گئے کہ وہ مرہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زخموں کے لئے بنا تھا۔ دوسرے یہ کہ اگر بالفرض انہوں نے ایسا