احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء ۲۴؍جنوری کے شمارہ نمبر۴؍کے مضامین ۱… مرزا قادیانی کے کابلی مرید کی حرام موت نہ کہ شہادت۔ منقول رسالہ اشاعت القرآن! ۲… مرہم عیسیٰ۔ ماخوذ از رسالہ ترقی لاہور! اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … مرزا قادیانی کے کابلی مرید کی حرام موت نہ کہ شہادت منقول از رسالہ اشاعت القرآن! مرزا قادیانی کی ایک کتاب ’’تذکرۃ الشہادتیں‘‘ مطبوعہ ماہ اکتوبر ۱۹۰۳ء ہمیں ۲۰؍دسمبر ۱۹۰۳ء کو ملی۔ اس میں آپ اپنے دواشخاص مولوی عبداللطیف اور میاں عبدالرحمن ساکن خوست علاقہ حدود کابل کی موت کا حال لکھتے ہیں جو بقول آپ کے احمدی یعنی مرزا قادیانی موصوف کے مرید تھے۔ ان میں مولوی عبداللطیف کی موت کے متعلق آپ نے بہت تفصیل سے لکھا ہے۔ لہٰذا ہم بھی انہیں کے متعلق لکھنا چاہتے ہیں۔ اس مرید کے جو حالات مرزا قادیانی نے لکھے ہیں اور جس سے آپ نے ان کو زمرہ شہداء میں داخل ہونے کا گمان کیا ہے۔ ان کو فرضاً صحیح بھی تسلیم کرکے اگر قرآن شریف کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ صاف حکم دے گا کہ یہ شخص حرام موت سے مرا ہے اس نے اپنے خالق کے حکم کا خلاف کیا ہے۔ اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔ واضح ہو کہ کسی کی شہادت یا حرام موت سے ہمیں کوئی تعلق نہیں۔ ہماری بلا سے کوئی مرے یا جیئے۔ ہمارا مقصود صرف اشاعت وتبلیغ قرآن مجید ہے۔ مرزا قادیانی نے عبداللطیف کو شہید کہنے میں ازروئے قرآن کریم غلطی اور ایک مسئلہ میں غلط بیانی کی ہے۔ آیات قرآن مجید پر ہمارا یہ اعتقاد ہے کہ اگر کسی مومن کو کوئی ظالم کافر مجبور کرے کہ تم اس ایمان ودین سے پھر جائو۔ ورنہ تم کو قتل کیا جائے گا۔ تو اس کو اپنے دل میں ایمان پر قائم رہنا چاہئے لیکن زبان سے ایمان کا انکار کردینا چاہئے۔ تاکہ وہ قتل سے بچ جائے۔ کیونکہ انسانی وجود اﷲ کی نعمت اور امانت ہے اور اﷲ کا حکم ہے کہ ایسے جبروظلم کے موقع پر زبان سے ایمان کا انکار کرکے اس نعمت کو بچالے۔ مرزا قادیانی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ مولوی عبداللطیف جب قادیان سے رخصت ہوکر اور حج کا ار ادہ ملتوی رکھ کر جس کے واسطے ان کو امیر صاحب کابل نے علاوہ اجاز ت دینے