احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مرزا قادیانی کے نئے سوانگ سے لوگ بھرے میں نہیں آئیں گے۔ مرزا قادیانی کی یہ موشگافیاں کیسی ہی سمجھی جائیں مگر ان کا اصلی مطلب ان سے سدہ نہ ہوگا۔ بہتر ہوتا کوئی اور چال چلتے ؎ ازیں موشگافی چہ اندوختی چرا موتراشی نیا موختی اگر مرزا قادیانی مونڈ منڈا کر کسی سنیاسی کے چیلے بنے ہوتے تو شاید یہ داؤ چل جاتا۔ مگر ہندو تو ایسوں کی شدھی کرنے کو تیار نہیں۔ اکبر نے بیربل سے کہا کہ مجھ کو ہندو بنالو۔ بیربل نے کہا ایک ہفتہ کے بعد اس کا جواب دوں گا۔ جب ایک ہفتہ گزر گیا بیربل ایک گدھا لے کر شاہی محل کے نیچے نہر کے کنارے صابن لگا کر اس کو خوب مل مل کر دھونے لگے۔ بیربل کے رتبہ کے آدمی کو ایسا ذلیل کام کرتے ہوئے دیکھ کر لوگوں نے اکبر تک خبر پہنچائی۔ شہشاہ اکبر خود آئے اور متحیر ہوکر پوچھنے لگے۔ بیربل یہ کیا ہورہا ہے۔ بیربل نے سادگی سے جواب دیا خداوند گدھے کو دھوکر گھوڑا بنائوں گا اکبر نے ہنس کر جواب دیا۔ نادان! ایسا بھی کہیں ہوا؟ بیربل نے کہا خداوند اگر یہ امر غیر ممکن ہوتا تو حضور کیسے حکم دیتے کہ آپ کو ہندو بنالوں؟ گویا یہ ایک مذاقیہ روایت ہے۔ لیکن اس کو مرزا قادیانی کے آخری اعلان سے کسی قدر نسبت ضرور ہے۔ مرزا قادیانی مسلمان کے گھر پیدا ہوئے۔ فرض کر دم وہ مسلمان نہ بھی ہوں کیونکہ اکثر زمیندار بزرگ مسلمان ان کے محمدی طریقہ کے پیروکار ہونے میں شک کرتے ہیں۔ لیکن ان کی محمدی پیدائش ہندوئوں کی نگاہ میں ان کے حوصلہ کی راہ میں رکاوٹ سمجھی جائے گی۔ مرزا قادیانی کو تو ہندو کبھی کشن بھگوان کا اوتار نہ سمجھیں گے۔ بلکہ ان کی یہ نئی الہامی اونچ حقارت اور تمسخر کی نگاہ سے دیکھی جائے گی۔ ہم نہیں جانتے مرزا قادیانی کے اﷲ پاک کو کیا ہوگیا ہے کہ مرزا قادیانی تضحیک کے لئے آئے دن ایسی راہ اوّل جھلول وحی نازل فرماتا رہتا ہے۔ اگر ہم سے ملاقات ہوتی تو ہم ضرور کہتے۔ افسوس چندیں مدت خدائی گردی گا دو خرررانہ شناختی تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء ۲۴؍دسمبر کے شمارہ نمبر۴۸؍کے مضامین ۱… بروزی نیرنگی۔ ازرسالہ اتحاد!