احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۳ … نبی اور ولی کے الہام میں فرق مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی اپنی کتاب براہین کے ص ۲۳۴و۲۲۹، خزائن ج۱ ص۲۵۴،۲۵۹ میں لکھتے ہیں کہ ’’جیسے ایک نبی کا الہام دوسرے نبی کے الہام سے مخالف نہیں ہوتا اسی طرح اولیاء کا الہام شریعت حقہ محمدیہ سے مخالف نہیں ہوسکتا۔ اور اس کو موجب علم قطعی نہ جاننا وسوسہ ہے۔‘‘ اس سے مرزا قادیانی کی یہ مراد ہے کہ نبی اور ولی کے الہام میں کچھ فرق نہیں۔ افسوس ہے کہ اس ادّعاء سے مرزا قادیانی مرتبہ نبوت پست کررہے ہیں یعنی اپنے کو بجائے نبی کے ولی بنا رہے ہیں اور تمام اولیاء کا مرتبہ بڑھا رہے ہیں۔ یعنی ان کو انبیاء قرار دے رہے ہیں۔ اول تو یہ اولیاء پر اتہام اور تفسیر قول مالا یرضیٰ بہ القائل ہے کیونکہ کسی نبی خصوصاً خلفاء اور صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے بھی اپنے کو نبی قرار نہیں دیا اور کیونکر ممکن تھا کہ وہ باوصف امتی ہونے کے نبی بن جاتے اور اپنے کو انبیاء خصوصاً خاتم النّبیینa کا ہمسر بناتے۔ دوم… کلام مجید میں ہے ’’ان الشیاطین لیوحون الی اولیائہم‘‘ اس سے یہ بات مستنبط ہوئی کہ اولیاء پر شیاطین وحی کرسکتے ہیں نہ کہ معاذ اﷲ، انبیاء پر۔ کیونکہ انبیاء کا یہاں ذکر نہیں بلکہ قرآن مجید میں انبیاء علیہم السلام کی نسبت ’’فینسخ الہ ما یلقی الشیطان‘‘ وارد ہوا ہے یعنی انبیاء پر شیطان القاء کرے تو خدائے تعالیٰ اس کو رد کردیتا ہے۔ تعجب ہے کہ مرزا قادیانی عیسیٰ مسیح سے تو اپنے کو افضل بتائیں بلکہ ان کی مذمت وتوہین کریں اور حضرت امام حسینؓ پر بھی اپنے کو فضیلت دیں اور بدبختی سے اولیاء کی صف میں بیٹھیں۔ اولیاء اﷲ تو لاکھوں گزرے ہیں۔ مرزا قادیانی بھی انہیں میں رہے تو کیا کمال کیا۔ ان کا منصبی فرض تھا کہ جس طرح مسیح علیہ السلام کو گالیاں دی ہیں۔ اسی طرح تمام اولیاء اﷲ کو اس سرے سے لیکر اس سرے تک توہین کی ایک ہی لاٹھی سے ہانکتے تاکہ مرزائیوں کے دل میں ان کی وقعت بڑھتی کیونکہ ان کی نبوت اور مسیحیت اور بروزیت کا اقنوم اعظم سبّ ولعن ہے اور اسی سے دنیا میں ان کی شہرت ہورہی ہے اور فرض تبلیغ ادا ہورہا ہے۔ انبیاء کی تو توہین کی جاتی ہے اور اولیاء کی تعظیم۔ عیسیٰ مسیح تو جو روح اﷲ اور کلمۃ اﷲ ہیں نبی کیا معنی ولی بھی نہ ٹھہرائے جائیں۔ اور اولیاء اﷲ کو نبی بنا دیا جائے۔ اس کی لم یہ ہے کہ چند روز میں جس قدر مرزائی ہیں ولی کیسے نبی بن جائیں گے اور مرزا قادیانی جو بالفعل اپنے کو خاتم الخلفاء کہتے ہیں، خاتم الانبیاء ہوں گے۔ اور ان کے اس قول کا ظہور ہوگا کہ انبیاء ناقص قیامت تک پیدا