احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
پھر بھی کہیں گے کہ وہ دجال اکبر ہرگز نہیں۔ ۵ … مرزا قادیانی اور عبداﷲ چکڑالوی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ضمیمہ شحنہ ہند مطبوعہ ۱۶؍نومبر میں ایک مراسلہ حیرت انگیز نظر سے گزرا خلاصہ اس کا یہ ہے کہ چکڑالوی اور قادیانی میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ قادیانی بہمہ وجوہ مذمت وجرح وقدح کے لائق اور چکڑالوی چند وجوہ سے مدح وثناء کے قابل ہے۔ اس لئے کہ چکڑالوی نے کوئی نیا دعویٰ نہیں کیا۔ بلکہ خود قرآن مجید پر چلتا ہے اور لوگوں کو چلانا چاہتا ہے وغیرہ۔ اس کی نسبت افسوس کے ساتھ گزارش ہے کہ اسلام کے سوا جس قدر فرقے دنیا میں موجود ہیں۔ اگر ان میں سے ایک کا دوسرے کے ساتھ موازنہ ومقابلہ کیا جائے تو صاف طور پر معلوم ہوگا کہ ایک فرقہ دوسرے کے مقابلہ میں اچھا ہے۔ لیکن اس اضافی خوبی اور برائے نام عمدگی سے وہ قابل مدح وثناء اور اسلام کے مثل کسی طرح نہیں ہوسکتا۔ مثلاً اس زمانہ میں اسلام کے مخالف زیادہ تر دوفرقے مشہور ہیں عیسائی وآریہ، جب ان دونوں میں موازنہ کیا جاتا ہے تو آریہ کسی قدر اچھا نظر آتا ہے۔ اس لئے کہ عیسائیہ خدا کے لئے بیٹا تجویز کرتا ہے اور تثلیث کو جزو ایمان قرار دیتا ہے اور کفارہ کا قائل ہے۔ آریہ نہ خدا کے لئے بیٹا قرار دیتے ہیں۔ نہ تثلیث سے واسطہ رکھتے ہیں۔ بلکہ خدا کے واحد ہونیکا اقرار کرتے ہیں۔ لیکن بااینہمہ جس طرح عیسائیہ کافر ومشرک ہیں اسی طرح آریاء ہیں۔ یہود ونصاریٰ کی نسبت حق تعالیٰ نے سورہ مائدہ میں فرمایا ’’لتجدن اشد الناس عداوۃ للذین آمنوا الیہود والذین اشرکو…الخ‘‘ یعنی مسلمانوں کے سخت دشمن یہود اور بت پرست لوگ ہیں اور مسلمانوں سے دوستی کرنے والے نصاریٰ ہیں۔ لیکن با ایں ہمہ جس طرح یہود کافر ومشرک ہیں۔ اسی طرح نصاریٰ ہیں۔ ’’لقد کفر الذین قالوا ان اﷲ ثالث ثلثہ…الخ وغیرہا من الآیات‘‘ چکڑالوی نے بے شک نیا دعویٰ نہیں کیا اور قادیان کی طرح نیا روپ نہیں دکھایا۔ لیکن نیا نہ ہونا اور پرانا ہونا اسی قدر ہے کہ چند سال پیشتر سرسید احمد خان بھی یہی دعویٰ کرچکے ہیں۔ یعنی عمل واعتقاد کے لئے صرف قرآن کافی ہے۔ احادیث سب کی سب لغو وبے اعتبار ہیں۔ اگر نیا نہ ہونے سے یہی مقصود ہے اور اسی لحاظ سے چکڑالوی کو قابل مدح وثناء قرار دیا جاتا ہے تو ایسی فہم وفراست پہ حیف چکڑالوی نے تو یہاں تک لکھا کہ شب معراج میں آنحضرتa پر پچاس