احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کار پاکان راقیاس از خود مگیر گرچہ ماند در نوشتن شیرو شیر پھر بھی مرزا قادیانی کی صورت مثالی میں دو حیثیتیں ہیں۔ اس حیثیت سے کہ خود بدولت کے عندیہ اور اذعان کے موافق مسیح علیہ السلام (معاذ اﷲ) فاسق وفاجر اور مدار ی کا تماشا دکھانے والے تھے۔ آپ مثل مسیح نہیں ہیں اور اس حیثیت سے کہ مسیح علیہ السلام نصاریٰ کے عقیدے کے موافق ابن اﷲ تھے۔ آپ بھی متبنّٰی (لے پالک) ہیں گویا آپ مثیل مسیح ہیں بھی اور نہیں بھی۔ ما حصل یہ کہ آپ کے ہر ایک دعویٰ کے اجزاء آپ اپنی تردید کررہے ہیں۔ تمام گزشتہ دجالوں اور جھوٹے مہدیوں نے اپنے لئے ایسی ہی مثالی صورتیں تجویز کیں مگر وہ خود بخود مٹ گئیں۔ اسی طرح بہت جلد آپ کی صورت بھی صورت غبار یا حباب بن کر ہوا ہو جائے گی۔ زندگی میں یہ خبط آ پ کے برزخ میں ہمیشہ سے سمایا ہوا ہے کہ دعویٰ تو خاص ہوتا ہے اور دلیل عام، بلکہ دعویٰ توفعلیت کا اور دلیل امکان کی۔ یعنی میں بالفعل بروزی ہوں اس کی دلیل یہ ہے کہ کیا خدائے تعالیٰ ایک انسان کو دوسرے انسان کی صورت مثالی پر نہیں بنا سکتا۔ یہ آپ کی منطق ہے۔ ۸ … نام میں بھی خبط مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! حدیث میں پیشینگوئی ہے مگر خود عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے آنے کی۔ پھر مرزا قادیانی مثیل کیونکر بن گئے؟ اس سے صاف ظاہر ہے کہ آپ عیسیٰ موعود نہیں ہیں۔ عیسیٰ موعود تو ایک ہی ہوگا نہ کہ متعدد البتہ دجال بہت سے ہوں گے اور ہوچکے ہیں۔ لہٰذا آپ کو مثیل الدجاجلہ کہنا صحیح اور موزوں اور حدیث شریف اور واقعات کے مطابق ہے جس قدر دجال اب تک آئے اور اس وقت موجود ہیں کسی نے اپنے کو عیسیٰ بتایا کسی نے مہدی۔ کیا یہ سب مہدی اور مسیح تھے اور ہیں پھر ساتھ ہی بروز کی د م لگی ہوئی ہے۔ حدیث میں کہاں ہے کہ آنحضرتa کا بروزی آئے گا اور آج تک کوئی بروزی نبی آیا بھی ہے؟ پھر آپ امام الزمان بھی ہیں نبی تو امام الزمان ہوتا ہی ہے۔ یہ حشو اور لغو نہیں تو کیا ہے۔ چونکہ امام الزمان ایک بڑا لفظ ہے لہٰذا آپ نے وہ بھی اپنے لئے تراش لیا۔ پھر آپ مجدد بھی ہیں۔ مجدد بھی اگرچہ بڑا لفظ ہے مگر نبی سے بڑا نہیں خود مجدد کے معنی ہی شہادت دیتے ہیں کہ وہ امتی ہوتا ہے نہ کہ نبی۔