احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۷ … جنگ کا نام صلح مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزائی اخبار بار بار لکھتے ہیں کہ مرزا قادیانی سے صلح کرلو اور اخبار الحکم میں تو امن اور صلح کا سفید جھنڈا ہفتہ وار بلند ہوتا ہے۔ معلوم نہیں کون جنگ کرتا ہے کس نے توپ لگا رکھی ہے۔ خود آسمانی باپ نے اپنے لے پالک کو دنیا سے جنگ کرنے کا ٹھیکہ دے دیا ہے۔ وہ قادیان کے کمینگاہ میں بیٹھا دنیا کے مذہب پرسب وشتم کے گولے برسارہا ہے اور نہ صرف زندہ مشائخ وعلماء پر بلکہ اپنی بہادری سے مردوں کی قبروں کو بھی لعن وطعن کے تیروں کا خاک تو دہ بنا رہا ہے پھر بھی صلح کا سفید جھنڈا قادیان کے بام پر اڑا رہا ہے کہ لوگو مجھ سے صلح کرلو جس طرح ترکی کے باغی صوبے اور ان کے حمایتی چیخ وپکار مچا رہے ہیں کہ ہم تو امن اور صلح چاہتے ہیں مگر اندر ہی اندر ترکی کی نیو کھود رہے ہیں۔ آزادی پسند برٹش گورنمنٹ کے عہد میں تمام مذاہب امن وامان کے گہوارۂ راحت میں تھے کہ مرزا کے مفسدانہ غلغلوں نے نفخ صور کا عالم کردیا کہ یہ بھی مردود وہ بھی مردود۔ بعض انبیاء بھی مطرود، میں سب سے اچھا، مجھ پر ایمان لائو۔ قدیمی مذاہب کو حرف غلط کی طرح دل سے مٹائو رات دن اپنی ہی بڑائی اپنی ہی تعلی۔ کوئی معاملہ ہو کوئی سبجیکٹ ہو مرزا کی ٹانگ اڑی ہوئی دیکھ لو۔ طاعون مرزا کی وجہ سے، کسوف خسوف مرزا کی وجہ سے ریلوں کا رواج مرزا قادیانی کی وجہ سے ہے۔ کیونکہ یہ مرزا کے دجالوں کے گدھے ہیں۔ پہاڑ جو سرنگوں سے حسب ضرورت اڑائے جاتے ہیں مرزا کی وجہ سے الغرض دنیا میں جو کچھ ہورہا ہے سب مرزا کے خروج کی وجہ سے ہے۔ مرزا تو دیوانہ بکار خویش ہشیار تھاہی چیلوں پر اس سے کہیں بڑھ کر حماقت یا خودغرضی کا مسمریزم دم ہوگیا ہے۔ علماء اورمشائخ کو جنگ کا اعلان کہ مجھ سے مناظرہ کرو، مباہلہ کرو، میدان میں آئو اور جب کوئی میدان میں آئے تو مرزا چوہے کے بل کی راہ لے۔ ٹائیں ٹائیں فش۔ مذہبی جنگیں برابر جاری ہیں ہی۔ اب تقریباً ڈیڑھ سال سے قانونی اور عدالتی جنگیں بھی شروع ہوگئیں۔ جن کے سلسلے کارشتہ شیطان کی آنت سے ملا ہوا ہے اور جب تک مذہبی جنگیں جاری ہیں یہ سلسلہ بھی آسمانی باپ نے چاہا تو برابر جاری رہے گا کیونکہ لے پالک کو لڑوانا اسی خرانٹ مکار مفتری علی اﷲ کا کام ہے۔ مگر ہم بھی تو دیکھیں قانونی جنگ میں لے پالک کیونکر فتحیاب ہوتا ہے۔ ایک شکست مل چکی جو پہلی بسم اﷲ تھی اب انشاء اﷲ ایک کے بعد دوسری اور دوسری کے