احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
پڑھے مرزائیوں مولوی امروہی وغیرہ کے کہ دل میں تو مجدد کے کمال تجدید پر ایمان لاچکے ہیں۔ مجدد کی قوت وسطوت اور شوکت اﷲ کا جبروت دیکھ چکے ہیں اور دنگل کے بیچوں بیچ ٹھگ چکے مگر اقرار کرتے ہوئے زبان مفلوج ہوکر شل ہوجاتی ہے۔ ہاں بعض مرزائی ہمارے شاگیڈر ایسے بھی ہیں کہ ہمارے سامنے تو تجدید کی تصدیق کرتے ہیں اور جب اپنے یاروں میں جاتے ہیں توکچھ اور ہانکتے ہیں۔ یہ یہودی منافق ہیں۔ (ایڈیٹر) ۷ … وہی مرزا قادیانی کا جہاد مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۱۰؍فروری ۱۹۰۴ء کے الحکم میں اخبار پانیر کو جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جاہل مولویوں نے جہاد کی حقیقی فلاسفی کو نہیں سمجھا اور عام لوٹ مار اور قتل انسان کا نام جہاد رکھ لیا۔ انہوں نے جہاد کا مفہوم غلط سمجھا وغیرہ اس سے اتنا تو ضرور ثابت ہوگیا کہ حقیقی اور اصلی جہاد ضرور موجود ہے اور اس کی فلاسفی بھی ہے۔ اب ہم پوچھتے ہیں کہ مذہب اسلام میں کونسا جہاد ہے۔ اصلی اور حقیقی یاصرف لوٹ مار اگر اصلی اور حقیقی جہاد ہے تو مرزا قادیانی اس کی مخالفت کرکے مرتد بن رہے ہیں اور اگر لوٹ مار ہے تو مذہب اسلام اس کی ممانعت کرتا ہے اور لٹیروں اور قاتلوں اور قطاع الطریق کو سخت سے سخت سزا دیتا ہے اور نہ صرف قانون اسلام بلکہ ہر سوسائٹی کا قانون نہب اور قتل کے خلاف ہے پس آپ نے انیسویں صدی میں خروج کرکے کیا تیر مارا اور اپنی بعثت کا کیا کمال دکھایا۔ اس صورت میں تو ہرشخص جو لوٹ مار قتل ونہب کے خلاف ہو مسیح موعوداور امام الزمان اور خاتم الخلفاء اور آسمانی باپ کا لے پالک ہے۔ الحکم کی پیشانی پر یہ فقرہ ثبت رہتا ہے۔ ’’آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتا تھا۔ خدا کے حکم کے ساتھ بند کیا گیا۔‘‘ ہم پوچھتے ہیں اگر خدا نے جائز جہاد بند کیا ہے جس کی فلاسفی کے آپ بھی قائل ہیں۔ تو دنیا پر بڑا بھاری ظلم کیا۔ مگر دنیا کا خدا توظالم نہیں البتہ آسمانی باپ ظالم ہے جس نے اس مصلحت کو جس پر تمام گورنمنٹیں عامل ہیں اورجس کے موافق ہمیشہ جہاد کرتی رہتی ہیں نہ سمجھا اور بڑے بھاری فساد کی اصلاح کو روک دیا مگر افسوس ہے کہ کسی گورنمنٹ نے آسمانی باپ کے حکم پر کان نہ دھرے اور جہاد برابر دھڑا دھڑ جاری رکھا۔ اور اگر خدا نے لوٹ مار بند کی ہے تو یہ آج سے نہیں بلکہ ازل سے بند کی گئی ہے۔ مرزا قادیانی اپنی بروزی اصطلاح میں لفظ احمد کو جمالی اور لفظ محمد کو جلالی بتاتے ہیں۔ آپ نے جلال سے بیزاری ظاہر کی کیونکہ اس میں جہاد مضمر ہے اور جمال پر لٹو ہوگئے۔ یعنی آپ