احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مسلمانوں میں جس قوت اور روح کے نفخ ہونے کی آرزو کرتا ہے وہ ان میں پیدا ہوجائے گی لیکن بغیر اس کے (مرزا کے) دامن سے وابستہ ہوئے۔ اگر کوئی شخص قومی اصلاح اور فلاح کا مدعی ہو تو ہم دعوے سے کہتے ہیں کہ وہ کامیاب نہیں ہوسکتا…الخ۔ عصرجدید بے شک مسلمانوں میں اسلامی تہذیب کی روح خدا اور رسول کے منشاء کے موافق پھونکنا چاہتا ہے۔ وہ بے شک رفارمر اور رفارم کررہا ہے اور خدا اور رسول کا منشاء آپ نے کامل خلوص اور جذبے سے پورا کررہا ہے اور کسی قدر کامیاب ہوگیا ہے اور کامیابی کے بقیہ آثار خدا کے فضل سے نمایاں ہورہے ہیں۔ ہاں وہ مرزا قادیانی کا منشاء ہرگز پورا نہیں کرسکتا۔ اس کا ایڈیٹر سچا مسلمان اور قوم کا سچا فدائی ہے۔ اس نے کوئی مذہبی مشن خلاف اسلام کھڑا نہیں کیا نہ نبی بننے کا اعلان دیا۔ یہ کھانے کے دانت اور دکھانے کے دانت اور، تو مرزائیوں ہی کے گنیش جی کو زیبا ہیں۔ مرزا قادیانی تو بجز اپنی زبردستی کی نبوت منوانے کے دوسرا سبق ہی نہیں پڑھے۔ مسلمانوں کی موجودہ حالت کے دیکھنے کی آنکھیں ہی قدرت نے ان کو نہیں دیں۔ ان کے سر پر تو صرف وفات مسیح کا بھوت سوار ہے۔ اخباروں اور رسالوں میں اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا۔ کوئی بتائے تو سہی کہ مسلمانوں کے تمدن اور طرز معاشرت کی اصلاح میں انہوں نے کونسا پارٹ لیا۔ اگر کسی شہر یا قصبہ میں کوئی مرزائی ہے تو اس کا بس یہی فرض ہے کہ جیسے عیسیٰ مسیح وفات پاگئے۔ اس لئے مرزا قادیانی مسیح موعود ہیں۔ بس ان کے دین ودنیا کی بھی کائنات ہے۔ آنحضرتa نے فرمایا ہے ’’انتم اعلم بامور دنیاکم‘‘ یعنی اپنے دنیا کے کاموں کو تم بہتر جاننے والے ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ مصلحان قوم اپنی رائے اور تجاویز سے بھی قوم کی اصلاح کرسکتے ہیں۔ مگر مرزا قادیانی کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ مسلمانوں کو کس اصلاح کی ضرورت ہے اور دعوے وہ کہ دھرے جائیں نہ اٹھائے جائیں۔ ۴ … مرزائی الہامات اور مقدمات مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! جب مقدمات نہ تھے تو الہامات کی ٹپکا ٹپکی کبھی کبھی بلکہ شاذونادر ہی ہوتی تھی۔ مقدمات کے شروع ہوتے ہی الہامات کی بم پھوٹ گئی۔ گویا پہلے قبض رہتا تھا اب دست بخیر ہاتھوں ہاتھ بسط ہونے لگا۔ مگر الہامات کا رنگ مختلف ہے کبھی تو مقدمات میں فتحیاب ہو جانے کا الہام ہوتا ہے اور کبھی جب عدالت کے تیور دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے تو اپنے اور اپنے مریدوں کے