احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
السلام سے افضل ہوں۔ پس لے پالک کا کام ہے کہ آسمانی باپ سے ایسا لٹکا سیکھے کہ ہمیشہ کے لئے زندہ رہ کر عاقبت کے بورئیے سمیٹے۔ حکیم صاحب فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں اہل کتاب کی نسبت ’’والقینا بینہم العداوۃ والبغضاء الیٰ یوم القیامۃ‘‘ وارد ہے تو تمام اہل کتاب عیسیٰ مسیح علیہ السلام پر کیونکر بااتفاق ایمان لاسکتے ہیں۔ یہودی تو مسیح کی نبوت کے بھی قائل نہیں بلکہ ان کو معاذ اﷲ ملعون ٹھہراتے ہیں اور عیسائی ان کو خدا بناتے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ یہی مسیح علیہ السلام کے مکرر آنے کا اعجاز ہوگا کہ تمام اہل کتاب متفق ہوجائیں گے اور وہ اختلاف جو اوپر کی آیہ میں جناب باری نے بیان فرمایا ہے مٹ جائے گا۔ جیسا کہ ہم ابھی ابھی لکھ چکے۔ دوم…کسی قوم کا ایک نبی پر بالاتفاق ایمان لانا فروعی اختلاف کا مانع نہیں۔ تمام یورپ وامریکا مسیح پر ایمان رکھتا ہے مگر ان کے آپس میں اختلاف ہے۔ کوئی پروٹسنٹ کوئی رومن کیتھلک کوئی گریگ خود مسلمانوں میں ۷۲؍فرقہ ہیں مگر خدا ورسول پر ایمان لانے میں کسی کا اختلاف نہیں۔ مرزائیوں میں بھی اختلاف ہے جیسا کہ ہمارا تجربہ ہے کہ بعض تو مرزا قادیانی کو نہ صرف رسول بلکہ خاتم الرسل یقین کرتے ہیں اور بعض ان کے منکر ہیں۔ دیکھو گھر ہی میں پھوٹ ہے۔ ’’والقینا بینہم العداوۃ والبغضاء الیٰ یوم القیامۃ‘‘ کے مصداق ہیں اور اگر وہ ہمارے سامنے تقیہ کرتے ہیں تو شیعہ ہیں نہ کہ مرزائی۔ مرزا قادیانی کا کام ہے کہ ایسے منافقوں کو پکے مرزائی بنائیں۔ یہ جواب ہم نے الزامی طور پر دیا ہے ورنہ درحقیقت حقیقی مسیح موعود کے آنے پر تمام اختلافات مٹ جائیں گے اور سچے دین کی روشنی ساری دنیا میں پھیل جائے گی اور اس وقت جو شب کو ران شپر سیرت موجود ہوں گی سب کونوں کھدروں میں گھس جائیں گے بلکہ کافور ہوجائیں گے۔ انشاء اﷲ۔ ۳ … حدیث شریف میں رجل فارس سے کیا مراد ہے؟ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! حدیث شریف میں وارد ہوا ہے ’’لو کان الایمان معلقاً بالثریا لنا لہ رجل من فارس‘‘ {ایمان اگر ثریا کے ساتھ بھی لٹکا ہوا ہوگا تو اس کو فارس کا ایک رجل حاصل کرے گا۔} مرزا قادیانی (براہین احمدیہ ص۴۹۸، خزائن ج۱ ص۵۲۲ اور ازالۃ الاوہام ص۷۳۱، ۶۵۷، خزائن ج۳ ص۴۵۵،۴۵۶،۴۹۳ حاشیہ ملخص) میں دعوے کرتے ہیں کہ اس حدیث کے موافق رجل فارس سے مراد میں ہوں حالانکہ آپ ہندی نزاد ہیں اور اپنے کو چینی الاصل مغل بتاتے ہیں۔ باوجود یکہ