احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
پاؤں میں دے ماریں۔ خود مرزائی بھی مرزا قادیانی کی بات کو نہیں سمجھتے۔ ناحق ندامت اٹھاتے اور رسوا ہوتے ہیں امر لاچاری دیکھئے بارہ اور بارہ چوبیس۲۴؍برس گزر گئے کہ مرزا قادیانی پبلک کو سمجھاتے سمجھاتے تھک گئے مگر پبلک میں سے کوئی نہ سمجھا۔ تاویلات کا سلسلہ مرزا قادیانی سے ہی شروع ہوا ہے اور آپ ہی اس علم کے موجد ہیں کوئی قدر دان ہوتا تو قدر کرتا فرمائیے پبلک نے کیا قدر کی یہی نہ کہ عدالت میں چار چار گھنٹہ لگاتار کھڑے ہونا پڑا اور روپیہ کی زیرباری علیحدہ، عبداﷲ آتھم کے وقت آپ نے کیا جھوٹ بولا تھا۔ پیشین گوئی گو پوری نہ ہوئی تھی مگر تاویل نے پوری کردی۔ پبلک نے ہی غلطی کھائی کہ اصل بات اس کی سمجھ میں نہ آئی ناحق دہائی مچائی۔ اس میں آنجناب کا کیا قصور اور اب بھی عقل کا قصور ہے۔ اور اسی میں سراسر فتور ہے چونکہ بہ باعث مقدمات مرزا قادیانی کو ان دنوں چنداں فرصت نہیں لہٰذا ہم بھی سردست علم تاویلات کے مطابق دس برس کے اختلافات کا جواب عرض کردیتے ہیں۔ امید ہے کہ جناب مرزا قادیانی اس کو ضرور پسند فرمائیں گے۔ پبلک کو عموماً اور روزنامہ پیسہ اخبار کے مراسلہ نویس کو خصوصاً ہمہ تن گوش بگوش بن کر سننا چاہئے۔ مرزا قادیانی عبداﷲ آتھم کے مباحثہ کے وقت (جس کو اب پورے دس سال گزر چکے ہیں) واقعی ۶۴؍سال کے تھے جیسا کہ انہوں نے اپنی (کتاب اعجاز احمدی کے ص۳،خزائن ج۱۹ ص۱۰۹) میں لکھا ہے اور اب جو دس برس کے بعد ۱۹۰۴ء میں عدالت میں لکھایا ہے کہ ۶۵؍برس کے ہیں یہ بھی عین سچ ہے۔ دیکھو دس کے عدد کے ساتھ جو صفر ہے علم حساب میں صفر کی بذاتہ کچھ ہستی نہیں اس لئے جناب مرزا قادیانی نے اس کو قلم انداز کردیا۔ پس دس کے بجائے ایک رہ گیا اور علم حساب کے مطابق مرزا قادیانی کی عمر عبداﷲ آتھم کے مباحثہ کے وقت سے لے کر ۱۹۰۴ء تک بجائے دس سال کے فقط ایک سال بڑھی دیکھو اس کو کہتے ہیں علم تاویلات اگر کسی کو سمجھ نہ ہو تو مرزا قادیانی کا کیا قصور۔ جناب من یہ تو کچھ بات ہی نہ تھی۔ اگر ہزار سال کا فرق ہوتا تو انشاء اﷲ تعالیٰ علم تاویلات کے ذریعہ ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصہ میں نکالا جاتا۔ واہ رے جھوٹ تیراہی آسرا ہے۔ ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘ ۲ … وہی حیات مسیح مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا اور مرزائی جو آیہ لیؤمنن بہ کی ضمیر قتل اور صلب کی جانب پھیرتے ہیں تو یہ اس صورت میں ممکن ہے جبکہ عیسیٰ مسیح پر قتل اور صلب واقع ہو۔ حالانکہ کلام مجید میں دونوں کی نفی ہے کہ