احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
آئی۔ ان کو یاد نہیں رہا کہ اس عرصہ میں انہوں نے کیا کیا جھک مارا ہے جس کا خمیازہ آج کے روز بھگت رہے ہیں اور انشاء اﷲ بھگتیں گے۔ دعویٰ تو نبوت اور بروزیت اور مہدویت ومسیحیت اور خاتمیت اورامام الزمان ہونے کا ہے اور عام مجرموں کی طرح عدالتوں میں گھسٹ رہے ہیں۔ ارے مارے پھرتے ہیں کیا یہ ڈوب مرنے کی بات نہیں؟ ہم سچ کہتے ہیں کہ خدائے تعالیٰ کی تائید سے ہماری پیشینگوئی اور رویاء صادقہ ہرگز اوپر اوپر نہیں جاتے۔ ناظرین! کو یاد ہوگا کہ ہم نے اپنا ایک خواب مشتہر کیا تھا کہ ہم قادیان میں ہیں اور سامنے سے مرزا قادیانی اس حیثیت میں آرہے ہیں کہ ان کا سر پائوں سے لگا ہوا ہے اور کمان کی طرح دوہرے ہورہے ہیں۔ یہ خواب بالکل اس آیہ کریمہ کا مصداق تھا ’’یوم یعرف المجرمون بسیماہم فیؤخذ بالنواصی والاقدام‘‘ یعنی جس روز کو مجرم پہچانے جائیں گے اپنی پیشانیوں سے پس وہ جکڑے جائیں گے ساتھ پیشانیوں اور قدموں کے۔ چنانچہ اس خواب کا ظہور ہوا۔ ’’صدق اﷲ العلی العظیم‘‘ عبرت عبرت۔ یہ تو صرف زندگی کی سزا ہے۔ بہت بڑی عقوبت جو عقبیٰ میں ہوگی۔ وہ ابھی باقی ہے پس اب وہ سمجھیں اور مفتری علی اﷲ بننے سے تائب ہوں اور جھوٹے دعوئوں کو تہ کرکے سچے اور پکے مسلمانوں میں شامل ہوجائیں۔ ۶ … حضرت مولانا پیر مہر علی شاہ صاحب کی شہادت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم کو معلوم ہے کہ مرزائی تمام بڑے بڑے شہروں میں غل مچاتے پھرتے ہیں اور مرزائی اخباروں میں بھی زوروشور سے مشتہر ہورہا ہے کہ ’’پیر صاحب ممدوح نے کتمان شہادت کیا جو کبیرہ ہے۔‘‘ ہم سے سنئے۔ یہ جھونجل کتمان شہادت یا عدم ادائے شہادت کی نہیں بلکہ یہ جلن ہے کہ مرزا قادیانی پر تو سمن کی بھی تعمیل ہو اور وارنٹ جاری ہو۔ مچلکے اور ضمانتیں لے جائیں اور پیر صاحب خدا کی عنایت سے ہر طرح حاضری عدالت سے محفوظ رہیں لیکن یہ قصور تو لے پالک کے مسخرے آسمانی باپ کا ہے کہ کچھ بھی مدد نہ کرسکا۔ پس اسی کھوسٹ کا جھونپڑا پھونکنا چاہئے۔ دوم…مرزا قادیانی کا کونسا شرعی حق تلف ہوتا تھا جس کے لئے پیر صاحب کی ادائے شہادت کی ضرورت تھی۔ مرزائی مقدمے کی بنیاد تو سراسر فساد پر تھی۔ یعنی اپنا غلو اور ایک مسلمان بلکہ برگزیدہ معزز عالم وفاضل (مولوی کرم الدین صاحب) کی ذلت اور رسوائی مدنظر تھی جن کو خدائے تعالیٰ نے ہر طرح عزت دی اور مخالفوں کو ہر طرح ذلت۔ اور ابھی تو کچھ بھی ذلت نہیں ملی ؎ کار کلی ہنوز در قدر ست