احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۴… ’’وان من امۃ الّا خلا فیہا نذیر‘‘ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … مرزا قادیانی کا نیا سوانگ پبلک میگزین! پبلک میگزین لکھتا ہے لاہور کے لیکچر میں مرزا غلام احمد قادیانی نے صرف اتنا ظاہر کیا تھا کہ وہ مہاراج رام چندر جی اور سری کرشن چندر جی کو بھی کامل انسان اور نبی مانتے ہیں۔ لیکن گزشتہ ہفتہ میں بمقام سیالکوٹ مرزا صاحب نیا رنگ لائے۔ مسیح موعود عیسائیوں کے لئے اور مہدی آخر الزمان مسلمانوں کے لئے تو آپ بن ہی چکے تھے۔ اب ہندو باقی تھے۔ ان کے لئے کرشن چندر جی بن گئے۔ چنانچہ اپنی نسبت الہام سنایا کہ ’’ہے کرشن رودر گوپال تیری مہما گیتا میں لکھی گئی ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۳۸۰، طبع سوم) مرزا قادیانی نے خطرہ ظاہر کیا کہ ’’جاہل مسلمان فی الفور یہ کہیں گے کہ مرزا قادیانی نے کافر کا نام قبول کر کے صریحاً کفر قبول کرلیا۔ لیکن یہ خدا کی طرف سے ہے جس کا اظہار کئے بغیر میں نہیں رہ سکتا اور سری کرشن چندردرحقیقت کامل انسان تھا جس کی نظیر ہندوئوں کے کسی رشی یا اوتار میں نہیں پائی جاتی۔ وہ اپنے وقت کا نبی تھا جس پر خدا کی طرف سے روح القدس اترا تھا۔ وہ خدا کی طرف سے فتح مند اور بااقبال تھا جس نے آریہ ورت کی زمین کو پاپ سے صاف کیا۔ اور میں کرشن سے محبت کرتا ہوں۔ کیونکہ میں اس کا مظہرہوں۔‘‘ (لیکچر سیالکوٹ ص۳۳،۳۴، خزائن ج۲۰ ص۲۲۸) مرزا قادیانی نے اپنی خیالی شہرت کی ایک اور منزل طے کی لیکن شاید انہیں خیال ہوگا کہ ہندوئوں کے کرشن کا مظہر بن کر انہوں نے کیسی عظیم ذمہ داری سر لی۔ کرشن اور اس کی تعلیم کو قبول کرکے مرزا قادیانی کو تقریباً سارے اسلامی عقائد سے انکار اور بجائے اس کے کہ وہ قرآن کو الہامی مانیں۔ انہیں کرشن کا مظہر ہونے کی غرض سے گیان کا بھنڈار آریائوں کی قدیمی الہامی کتب ویدوں کی ہدایتوں کے سامنے سر تسلیم خم کرنا پڑے گا۔ مرزا قادیانی کرشن کے مظہر تو بنے لیکن گیتا کی گوڑہ فلاسفی کی تشریح کرتے ہوئے ضرور چکرانا پڑے گا۔ جب انہیں جتلایا جائے گا کہ کرشن کی تعلیم کیا ہے تو شاید پشیمان ہونا پڑے اور نئے ہندو مرید مونڈنے کی امید میں پرانے مسلمان مرید بھی فرنٹ ہوں۔ مرزا قادیانی نے کرشن کا سوانگ بھر کر اپنا سارا بھرم کھول دیا۔ اب کسی کو شک نہ کرنا چاہئے کہ مرزا قادیانی دماغی تبخیر سے رنگ برنگی دعوے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ہندو مرزا قادیانی کو کرشن تو کیوں مانیں گے۔ البتہ مرزا کرشن بن کر اپنی مسیحیت اور مہدویت بھی کھو بیٹھیں