احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
مطرود، بے بہبود، نامسعود وغیر محمود، ثانی نمرود، ناخلف مولود تو نے یہ کیا جھک مارا۔ لٹکادوں، ملامت کی صلیب پر اور کردوں کانوں کے بیچوں بیچ سر۔ گویا آپ انبیاء سے بھی بڑھ کر معصوم ہیں۔ پیشینگوئیوں کے غلط اور جھوٹ ثابت ہونے پر کبھی اپنی غلطی کا اقرار نہیں کیا اور ہمیشہ طائل تاویلیں ہی گھڑیں جن کو سن کر خردجال کو بھی پزاوے پر عرق آجائے۔ اور طاعونی بخار چڑھ جائے۔ انبیاء کے معجزات غلط مگر مرزا قادیانی کے مذکور بالا خوارق صحیح اور معجزات سے بھی کہیں بڑھ کر۔ ’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘ ۲ … وہی وفات مسیح مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! کیا کسی نبی نے اپنی نبوت کی صداقت کا معیار اس بات پر رکھا ہے کہ چونکہ فلاں نبی وفات پاچکا ہے۔ اس لئے میں نبی ہوں۔ موجودہ زمانہ میں البتہ انگلینڈ میں مسٹر پکٹ نے اور فرانس میں ڈاکٹر ڈوئی نے اور قادیان میں چینی مغل نے مسیح بننے کا دعویٰ کیا ہے۔ پہلے بھی متعددیوںنے یہ کہا کہ ہم سب مسیح موعود ہیں۔ انجیل میں فارقلیط (تسلی دینے والے) کے آنے کا ذکر ہے اور قرآن مجید میں بھی خود عیسیٰ مسیح کا قول درج ہے۔ ’’اذ قال عیسیٰ بن مریم یا بنی اسرائیل انی رسول اﷲ الیکم مصدقاً لما بین یدّی من التوراۃ ومبشرا برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ یعنی یاد کر اے محمدa جبکہ عیسیٰ نے بنی اسرائیل سے کہا کہ بے شک میں تمہاری ہی طرف خدا کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں (نہ کہ بنی اسماعیل کی طرف کیونکہ آنحضرتa بنی اسماعیل سے ہیں اور اس لئے عیسیٰ کی نبوت بنی اسماعیل کی جانب مسخر نہیں ہوسکتی)اور ایک رسول کی (بشارت دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہوگا) اس آیت پر لحاظ کرکے مناسب تھا کہ آنحضرتa اپنے کو مسیح موعود قرار دیتے مگر صداقت اور صفائی اس کے معنی ہیں کہ آپa نے اپنے کو عیسیٰ موعود نہیں بتایا۔ گاڈفری ہیگنسن جس نے باوصف انگریز بلکہ پادری ہونے کے آنحضرتa کی نبوت کی تصدیق اور مذہب اسلام کی حمایت کی ہے اپنی کتاب حمایۃ الاسلام میں لکھتے ہیں: ’’اگر محمدa کو دنیوی مال ودولت اور نمود مدنظر ہوتی تو اپنے کو انجیل کی پیشینگوئی کا مصداق قرار دے کر مسیح موعود بتاتے تاکہ تمام بدبخت عیسائی آپa کے قدموں پر جاگرتے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ تثلیث کو توڑا اور توحید کو قائم کیا۔‘‘ اس انصاف پسند پادری نے وہ تمام الزامات