احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
حدیثوں میں مہدی و مسیح کے آنے کی پیشینگوئی مطابق عقل ہے بہت سے دجال (مہدیان کذاب) اب تک آچکے اور یہ پیشینگوئی بڑے ڈھڑلے کے ساتھ واقع اورپوری ہوچکی مگر دجالوں کا آنا پھر بھی خلاف عقل ہے۔ مرزائی الہام ’’جری اﷲ فی حلل الانبیاء‘‘ (تذکرہ ص۷۹، طبع سوم) یعنی شخص واحد کا لاکھوں انبیاء کے حلّوں (قالبوں) میں آنا خلاف عقل نہیں مگر انبیاء کا معصوم ہونا خصوصاً عیسیٰ مسیح علیہ السلام کا۔ جن کو قرآن کلمتہ اﷲ اور روح اﷲ قرار دیتا ہے خلاف عقل ہے۔ ایڈیٹر الحکم نے اپنی راگ مالا کا تان اس پر توڑا ہے کہ علم اور عقل کی روشنی مسیح موعود (مرزا) کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن جو اپنے کو نوروکتاب مبین کہتا ہے یہ غلط ہے وہ تو بالکل تاریک ہے۔ مرزا قادیانی ہی اس پر اپنے علم وعقل کی روشنی ڈالیں تو قرآن نور بن سکتا ہے۔ بس جناب معلوم شد تانت باجی اور راگ بوجھا۔ مرزا قادیانی میراثی طور پر بھی راگ مالا اپنے ساتھ لائے ہیں۔ (ایڈیٹر) عدالت پر الزام الحکم مطبوعہ ۱۷؍مارچ میں لکھا ہے کہ جب مرزا قادیانی کی طرف سے علالت کا ڈاکٹری سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا تو عدالت نے حکم دیا کہ ڈاکٹر صاحب شہادت کے لئے پیش ہوں اس پر ہر چند عذر کیا کہ پیر مہر علی شاہ صاحبؒ کی علالت کا جب سرٹیفکیٹ پیش ہوا تو عدالت نے ان کے ڈاکٹر کو شہادت کے لئے کیوں طلب نہ کیا مگر یہ عذر مسموع نہ ہوا۔ ہم کہتے ہیں کہ پیر مہر علی شاہ صاحبؒ گواہ تھے اور مرزا قادیانی ملزم ہیں ملزم اور گواہ کی حیثیت میں بڑا فرق ہے۔ دوم… پیر صاحب ممدوح ایک گوشہ نشین درویش ہیں مہدی بن کر مختلف مذاہب میں فیلنگ پیدا کرنے والے نہیں ہیں۔ نہ کسی مذہب کی دل آزاری کرتے ہیں۔ ان کے مقابلہ میں مرزا قادیانی کی حالت ظاہر ہے۔ پس مرزا قادیانی کی علالت کا اعتبار نہ ہوا اور پیر صاحب کی علالت کا ان کی حیثیت اور چال چلن کے موافق اعتبار ہوا۔ (ایڈیٹر) تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء ۸،۱۶؍اپریل کے شمارہ نمبر۱۴،۱۵؍کے مضامین ۱… آخری الہام۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی!