احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مقابلے میں کوئی نہیں لکھ سکتا، بڑھ کر تو کیا اس کے برابر بھی لکھنا محال ہے۔ اگر کوئی ارادہ بھی کرے تو اس کا نطق بند ہوجائے۔ وغیرہ چونکہ یہ کابلی شہزادہ فارسی سمجھتا ہے جیسا کہ اہل کابل بول سکتے ہیں اس لئے ہم نے اسی ردیف وقافیہ میں بعون اﷲ تعالیٰ کچھ لکھا ہے وہ شائع کرتے ہیں۔ قادیانی نے بجز خود ستائی کوئی کمال نہیں دکھایا۔ ہم نے بھی قادیانی کے اصل حالات تحریر کئے ہیں۔ اگرچہ قادیانیوں میں اہل انصاف کم ہیں الا ماشاء اﷲ پھر بھی خدا کی رحمت واسعہ پر نظر رکھ کر امید رکھتے ہیں کہ کوئی تو حق پسند غیرت مند ہوگا جو اس سے اس کے جواب کا مطالبہ کرے گا اور پھر اس کو لاجواب پاکر قبول حق سے مشرف ہوکر از سر نو مسلمان ہوگا۔ آئیں اگر مقابلہ میں دشنام دہی، دروغ گوئی، مغالطہ اور خدعت وغیرہ استعمال کی گئی جیسا کہ یک ہزاری، دو ہزاری اشتہاروں میں ولد الزناء اور حرام زادے کی گالیاں مستعمل ہوئی ہیں تو خیر یہ بھی سب کو معلوم ہے ؎ دہن خویش بد شنام مالا صائب کاین زر قلب بھر جا کہ دہی باز آید خود بخود سب طرف سے حسب معمول پھٹکاریں پڑیں گی اگر قادیانی بزعم خود رسول اس کی پروانہ کرے مگر اہل بصیرت پر اصلیت ظاہر ہورہی ہے۔ ۳ … قصیدہ بنام آنکہ نہ مبداش ومنتہا باشد بنام اوبر کہتا بہ کارما باشد کسیکہ بردمش از خالق التجا باشد ہمو خودش برہ راست رہنما باشد گرت بجانب محبوب چشم واباشد ہمہ ہر آنچہ بجزوے بودفنا باشد ترابہ بحر محبت اگر شناباشد نہ بیچ آگہیت از غم وعناباشد نصیب نفس تو باحق اگر غنا باشد جہاں واہل جہاں لقمہ وگدا باشد غبار بردل طالب زرنج رہ نبود کہ خاک راہ درد وست کیمیا باشد غبار راہ قدم چون بصدق بردارند بہ چشم اہل نظر ہم چو تو تیا باشد بمال وزرچہ بود راہ دوست پیمودن بہ ہرچہ حکم کند جان ودل فدا باشد منازل رہ داریں سہل باشد اگر بدل بھر قدم اﷲربنا باشد مباش شاد وغمان از حصول وفقد جہاں کہ ایں جہاں فنا دارابتلا باشد کجابہ علم وہدایت قدم نہدبہ ثبات ہر آٰنکہ دررہ دین مرکبش ہوا باشد