احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۳ … اخبار الحکم کی فریاد مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! وفا نمیکند امید مغفرت با یاس نہ زانکہ عفوا الٰہی نسازدم مغفور اے برادران احمدیہ! ’’بعد الحمد والثنا الادب الاکبر السماوی والارضی والصلوٰۃ والسلام علی المتبنّی ہو امام الزمان والنبی المبروز والمسیح الموعود والمہدی المسعود ادام اﷲ ظلہ علی الشر ذمتہ الاحمدی المحمود‘‘ میں اس سے پہلے آپ کے حضور ایک اپیل اپنی ناکامی اور دردناک حالت کی نسبت پیش کرچکا ہوں۔ مگر جیسی کہ امید تھی اور جیسی پھوٹی قسمت میرے گوش دل سے سرگوشی کررہی تھی بجائے اس کے کہ میری مدد کی جاتی اور ہمت اور ڈھارس باندھی جاتی چار طرف سے یاس کے بادل اُمنڈ رہے ہیں اور ناکامی کی بجلیاں خرمن دل پر کوند رہی ہیں۔ آخر میری جانب سے آپ کی یہ غفلت اور بے پروائی اور طوطا چشمی اور بے اعتنائی کیوں ہے اگر کوئی قصور مجھ سے سرزد ہوا ہے ا ور معقولیت کے ساتھ آپ کی ری پبلک (جمہوری گورنمنٹ کا اجلاس، وہ قصور مجھ پر ثابت کردے اور میرے سر پر اسی طرح الزام کا چارج دھر دے جس طرح حضرت امام العوام علیہ الصلوٰۃ والسلام پر لالہ چندولعل صاحب مجسٹریٹ کی عدالت نے دھر دیا ہے تو میں اپنے قصور پر نادم ہوں اور گڑگڑا کر اور ٹسوے بہا کر دانتوں میں تنکے لیکر آپ سے عفو کا خواستگاہ ہوں۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ اخبارکی معمولی اور مستحکم اشاعت میں روڑے اٹکے ہوئے ہیں مگر اس میں میراکیا قصور ہے۔ ہاں اتنا قصور ضرور ہے کہ میں نے اپنے تمام فرائض کو حضرت مسیح علیہ السلام کے سر پر تصدق کردیا اور میں ان کی خدمت اور کاروبار میں اسی طرح ساتھ ساتھ رہاجیسے انسان کے ساتھ سایہ اور روس کے ساتھ جاپان اور سومالی مُلّا کے ساتھ برٹش اور ہندوستان کے ساتھ طاعون اور ملک جاپان کے ساتھ زرد بخار جس کے پھیل جانے کا تمام یورپ کو خطرہ ہے۔ ایسے وقت میں جبکہ میں مسیح موعود علیہ السلام کے ہم رکاب ہوکر آسمانی نشان کے ظاہر ہونے کی سعی کررہاہوں۔ اور پرکار کی طرح میرا ایک قدم دارالامان کے اندر اور ایک باہر ہے اور کیا معلوم ہے کہ یہ گردش کب تک رہے ؎ رات دن گردش میں ہیں سات آسمان ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھر آئیں کیا