احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مرزائی اخبار لکھتے ہیں کہ اس مجمع میں مرزاقادیانی سے کئی سو آدمیوں نے بیعت کی۔ ارے واہ رے مرزائیو! تمہاری چال کے کیا کہنے ہیں۔ ناظرین نے لاہور، امرتسر، دہلی وغیرہ بڑے بڑے شہروں میں چند گٹھکتوں کو اپنی چیزوں کا نیلام کرتے دیکھا ہوگا کہ وہ بڑھا کر آپس میں نیلام کی بولی بولتے ہیں ناواقف لوگ اس دام میں آجاتے ہیں اوربولی بڑھ کر نیلام کی چیزیں خرید لیتے ہیں۔ پس چند مرزائیوں نے لوگوں کے پھانسنے کو دس قدم بڑھ کربیعت دہرائی ممکن ہے کہ دیکھا دیکھی چند اُلّو اور بھی پھنس گئے ہوں۔ پس یوں سینکڑوں کی تعداد پوری ہوگئی۔ گھر کے صوفی گھر کے قوال۔ ۳ … مرزائی مقدمات نامہ نگار پیسہ اخبار! پیسہ اخبار کے نامہ نگار نے لکھا کہ ۶؍ستمبر ۱۹۰۴ء مولوی محمد صاحب کی شہادت ختم ہوئی ہے۔ ۷کو شیخ علی احمد صاحب وکیل گورداسپور کے بعد۔ ۸کو منشی عزیز الدین صاحب تحصیلدار دینا نگر اور میاں حسین بخش صاحب پنشنر بٹالہ کی شہادتیں ہوئیں۔ ۹کو مجسٹریٹ صاحب خزانہ کے کام میں مصروف رہے اور مقدمہ کی سماعت نہ ہوسکی۔ ۱۰؍ستمبر کو ڈاکٹر محمد الدین صاحب گواہ مستغیث میڈیکل پریگٹشنر لاہور حاضر عدالت ہوئے۔ اول خواجہ کمال الدین صاحب وکیل مدعا علیہم نے ڈاکٹر صاحب موصوف کو واقعات مقدمہ سے آگاہ کیا۔ مولوی کرم الدین صاحب کی طرف سے کوئی وکیل مقدمہ کی پیروی نہ کرتا تھا۔ وہ آپ ہی جرح کرتے رہے اور حق تو یہ ہے کہ کوئی وکیل اس سے بہتر جرح نہیں کرسکتا۔ پھر لفظ کذاب میں بحث ہوئی۔ ڈاکٹر صاحب نے کذاب کے معنی بسیار دروغگو بیان کئے۔ عادت اور استمرار کا اس سے کچھ تعلق نہیں ثابت کیا۔ مگر مولوی صاحب نے رابٹ صاحب کی گرامرمیں کذاب کے معنی عادی دروغگو دکھایا۔ ڈاکٹر صاحب نے عادی دروغگو کی تشریح یوں کی کہ عادی دروغگو اس شخص کو کہتے ہیں جو مجبوراً جھوٹ نہ بولے بلکہ خوشی سے اور بغیر دبائو کے اور مولوی صاحب فقط اتنی ہی بات میں کذاب ثابت ہوئے۔ جس قدر اس مقدمہ کے متعلق تھی اور عادی دروغگو نہ قرار دئیے گئے۔ پھر دروغ کے جواز پربحث ہوئی۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ فوجی افسروں اور وزراء کے لئے جھوٹ مباح ہے کیونکہ اس کو مصلحت وقت تصور کیاجاتا ہے۔ لیکن اگر کوئی عالم جو صداقت کی تلقین کے لئے مامور ہو اور اس حرکت نازیبا کا مرتکب ہو تو نہایت شرم کی بات ہے۔ مولوی صاحب نے شیخ سعدی علیہ الرحمۃ کے اس واقعہ کی طرف اشارہ کیا جس میں سومنات کے مندر میں برہمن بن