احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
جواب نمبر۲۶۴… الزام زناکا ثبوت بے شک چار شاہدوں سے ہوتا ہے۔ اگر الزام لگانے والاشہادت پیش نہ کر سکے تو ملزم کا حق ہے کہ اس پر دعویٰ ہتک کر کے سزا دلائے۔ مگر یہ دونوں صورتیں عدالت کے متعلق ہیں۔ یعنی گواہوں کا لینا یا دعویٰ کا سننا قاضی (حاکم) کا کام ہے۔ اگر حکومت تک یہ معاملہ نہیں گیا تو ملزم کو چاہئے جو الزام لگانے سے اس کی نسبت لوگوں کے دلوں میں بدگمانی پیدا ہوگئی یا ہونے کا احتمال ہے۔ اس کو بحکم حدیث ’’اتقوا مواضع التہم‘‘ حلف اٹھانے یا مباہلہ کرنے سے دورکریں۔ حدیث شریف میں ہے کہ آنحضرتﷺ اعتکاف میں تھے۔ آپ کی بیوی صفیہؓ ملنے آئیں۔ آپ انس کو رخصت کرنے کے لئے دروازہ مسجد تک تشریف لے گئے۔ دونوں میاں بیوی دروازہ پر کھڑے تھے۔ اتنے میں دو شخص پاس سے گذرے۔ حضور نے فرمایا علی رسلکہا (ٹھہرو) فرمایا۔ یہ صفیہ میری بیوی ہے۔ انہوں نے عرض کیا۔ حضور ہم میں سے کوئی بدگمان ہوسکتا تھا؟ فرمایا شیطان انسان کے خون میں جاری ہوکر اثر کر جائے۔ آج نہیں تو کل بدگمانی پیدا ہونے کااحتمال ہے۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مقتداء لوگوں کو ہرممکن طریق سے بدگمانی دور کرنی چاہئے۔ بلکہ ہونے کے راستے بھی بند کرنے چاہئیں۔‘‘ (اہل حدیث مورخہ ۱۱؍اکتوبر ۱۹۲۹ء) کھلی چٹھی خلیفہ صاحب قادیان کو باربار ان کے مرید بھی اس طرف متوجہ کرتے رہے کہ وہ راہ خدا اپنی پوزیشن کو صاف کریں اور اپنی بریت کے لئے میدان میں آئیں۔ لیکن خلیفہ صاحب کے مجرم ضمیر نے کسی طرح بھی انہیں اس طرف نہ آنے دیا۔ ایک مخلص مرید کی تاریخی چٹھی بھی صفحہ قرطاس پر لائی جارہی ہے۔ اگر آپ نے اسی طرح حق پسندی کا ثبوت دیا تو یہ مسئلہ جو خلیفہ قادیان کی ذات سے تعلق رکھتا ہے۔ بہت جلد صاف ہو جائے گا۔ چٹھی درج ذیل ہے۔ بسم اﷲ الرحمن الرحیم … نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! سیدنا حضرت امیرالمؤمنین ایدہ اﷲ تعالیٰ بنصرہ العزیز! السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ! بادب گزارش ہے کہ ایک عرصہ سے بعض باتوں کے متعلق حضور کی خدمت عالیہ میں عرض کرنا چاہتا تھا۔ لیکن بعض مصروفیتوں کی وجہ سے حضور سے عرض نہ کر سکا۔ اب مورخہ ۱۹؍اکتوبر ۱۹۳۸ء خاکسار کو تبلیغ کا موقعہ ملا۔ جب خاکسار نے بعض لوگوں کو تبلیغ کی تو انہوں نے میری گفتگو کو روک کر کہا۔ کیا تم لوگ ہم سیدھے سادھے مسلمانوں کو ورغلا کر ایسے شخص کا مرید بنانا چاہتے ہیں۔ جو کہ بدچلن اور زانی ہو۔ (نعوذ باﷲ من ذلک) جس کی