احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
سرخاب کا پر لگ گیا۔ پس مذکورہ بالا وجوہ پر کامل لحاظ فرما کر مبلغ سات سو روپیہ واپس اور عدالت ماتحت کو ڈانٹ ملنی چاہئے کہ آئندہ میرے معاملہ میں ناانصافی نہ کرے۔ کیونکہ ابھی تو پہل ہوئی ہے۔ خدا جانے مجھے عدالت میں کتنی بار آنا پڑے۔ ہزاروں بلکہ لاکھوں کرم الدین میرے جان کے لاگو موجود ہیں۔ ۴ … ضعیف حدیثوں سے استدلال مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! صحیح احادیث جو مرزا قادیانی کے دعوئوں کے خلاف ہوتی ہے۔ بے تامل مسترد کر دی جاتی ہیں اور ضعیف حدیثیں جو مطلب کی ہوتی ہیں۔ نگار آستیں بنائی جاتی ہیں۔ مثلاً حدیث ’’علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل‘‘ بالکل موضوع ہے۔ آنحضرتa نے تو ترجیح وخیار انبیاء سے ممانعت فرمائی ہے۔ بخاری میں ہے ’’لا تخیروا فی انبیاء اﷲ‘‘ پھر آپ کیونکر اپنی امت کے علماء کو بنی اسرائیل کے اولوالعزم انبیاء کا ہمسر قرار دیتے۔ کیا معنی کہ جب آپ کے امتی علماء انبیاء بنی اسرائیل کی مانند ہوئے تو آپ کا درجہ تمام انبیاء سے کیسا کچھ بڑھ گیا اور تعلیم قرآنی کے خلاف ہوا کہ ’’لا نفرق بین احد من رسلہ‘‘ آپ اپنے مختلف رسالوں میں لکھتے ہیں کہ علماء امت کے بعض افراد کو علی سبیل التفاوت انبیاء بنی اسرائیل سے نسبت ہوجاتی ہے۔ جیسے حضرت بایزید بسطامیؒ عیسوی المشرب تھے۔ انہوں نے یہ معنی اس وقت سمجھے جب ایک چیونٹی کو مار کر اس میں پھونک مار دی اور زندہ کر دکھایا۔ کیوں جناب احیاء اموات پر تو خدائے تعالیٰ بھی قادر نہیں اور سنت اﷲ کے خلاف ہے۔ عیسیٰ مسیح علیہ السلام نے بھی کسی کو زندہ نہیں کیا۔ بلکہ قرآن میں زندہ کرنے سے مراد احیاء قلوب یعنی ہدایت ہے اور بایزید بسطامیؒ نے خلاف سنت اﷲ موتیٰ کو زندہ کردیا۔ با یزید بسطامیؒ عیسیٰ مسیح علیہ السلام ہی سے بڑھ کر نہیں رہے۔ بلکہ خدا سے بھی معاذ اﷲ بڑھ گئے جس کا قانون قدرت مردوں کو زندہ نہیں کرسکتا۔ پھر بایزید بسطامیؒ نے تو صرف نسبت مسیحی کے فیض سے مردے کو زندہ کیا۔ آپ اپنے استدلال میں تو یہ واقعہ پیش کرتے ہیں مگر عیسیٰ مسیح علیہ السلام اور ان کے معجزات کے منکر ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ جو شخص انبیاء کو نہیں مانتا بلکہ بعض پر شب وشتم کرتا ہے وہ اولیاء کو کیوں ماننے لگا۔ یہ ہذیان اور مالیخولیا نہیں بلکہ بدنفسی اور شرارت ہے پھر آپ کو صوفیہ کے اقوال سے کیا واسطہ۔ آپ کو تو آسمانی باپ کے الہام سے واسطہ رکھنا چاہئے۔ آپ نبی ہوکر ولی