احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء ۱۶؍ مارچ کے شمارہ نمبر۱۱؍کے مضامین ۱… یارسول اﷲ۔ عثمان میسوری ۲… مراسلہ۔ مدنی شاہ وارثی! ۳… مرزا قادیانی حضرت حسینؓ سے افضل۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۴… موت کی پیشینگوئی اور طاعون۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … یارسول اﷲ عثمان میسوری اخبار الحکم قادیانی مطبوعہ ۱۰؍فروری ۱۹۰۴ء میں بذیل حل مسائل اس سوال کے جواب میں کہ ’’یا رسول اﷲ‘‘ کہنا کیسا ہے۔ حکیم نور الدین صاحب موحدین کی مخالفت کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ یا رسول اﷲ کہنا درست ہے۔ مگر جو دلائل اس کے لئے لائے ہیں وہ ویسے بھی بودے ہیں جیسے ایک گھوڑے کو بیل ثابت کرنے میں کھینچ تان کر پیش کئے جائیں۔ حیات مسیح علیہ السلام کے ماننے والوں کو تو مسیح میں الوہیت اور ان کو حی القیوم وسمیع وبصیر ماننے والا ٹھہرا کر مشرک بنایا جاتا ہے اور یا رسول اﷲ کہنے کی تائید میں خود حکیم صاحب رسول اﷲa کو ہر زمانہ میں موجود یعنی حی القیوم سمیع وبصیر قرار دیتے ہیں اور اس موجودگی کے ثبوت میں مرزا قادیانی کی موجودگی پیش کرتے ہیں۔ اس سے ایک لطیف اشارہ پایا جاتا ہے کہ مرزا قادیانی بھی ہرزمانہ میں موجود یعنی حی القیوم سمیع وبصیر رہیں گے۔ اور ہر ایک مرزائی کو یامرزا کہنا درست ہوگا کہ گویا رسول اﷲa کی پکار کے جواز سے مرزا قادیانی کو یا مرزا پکارنے کا رستہ صاف کیا گیا ہے۔ جو مرزا قادیانی کی تعلیم کے بالکل خلاف ہے۔ اس انوکھے اجتہاد کو آنکھیں بند کرکے کچھ وہی بھولے بھالے لوگ تسلیم کریں گے جو حکیم الامت کو بھی روح القدس کا ہم زبان مانتے ہوں گے ورنہ ایک دانا جس وقت یااﷲ اور ایک نادان جس وقت یارسول اﷲ کہتا ہے دونوں کا مقصود استمداد واستعانت کے سوا کچھ نہیں ہوتا مگر یاد رہے کہ ایک دوسرے کے مفہوم میں حق وباطل کا فرق ہے ’’ایاک نستعین‘‘ کی