احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
احمد بنے نہ کہ محمد۔ اب ہم پوچھتے ہیں کہ جب آپ نے لفظ محمد پر تبرا کیا تو اس کی شان جلال میں کون سا جہاد مضمر تھا۔ جائز یاناجائز؟ اگر جائز مضمر تھا تو تبرا کیوں کیا؟ اور ناجائز مضمر تھا تو آنحضرتa کو جابر اور ظالم اور قاتل قرار دیا معاذاﷲ۔ اور پھر اتباع سنت اور آنحضرتa کی محبت کا دعویٰ؟ ہاتھ تیرے مرتد کی دم میں ہمارے منشی الٰہی بخش صاحب لاہوری کا عصائے موسیٰ (یہ ایک کتاب کا نام ہے جسے بروزیت ومسیحیت کا ایسا استیصال کیا ہے کہ کہیں کا نہیں رکھا) پھر آپ اپنے کو بروزی محمدبھی کہتے ہیں مگر صفت جلال سے عاری اور بروزی احمد بھی بتاتے ہیں۔ مگر صرف صفت جمال سے متصف۔ یہ عجیب بروزیت ہے کہ شخص واحد میں ایک صفت سلب ہوکر پائی جائے۔ پھر بروزیت وحلول کہاں رہا؟ یعنی آنحضرتa تو جلالی بھی اور جمالی بھی اور بروزی مرزا صرف جمالی۔ ہر بات میں تعارض ہر دعویٰ میں تناقض ہے مگر نپٹ اندھوں کو کون سجھائے جو متضاد اور تناقض بروزیت پرایمان لاچکے ہیں۔ میں جہاد کا مخالف ہوں۔ جہاد کرنے والوں کا دشمن ہوں۔ ابے ذرا کانوں کی ٹھیٹھیاں نکال کر سن۔ ہندوستان تو ہنود کا ملک ہے۔ اگر مسلمان جہاد نہ کرتے تو یہاںچینی الاصل مغل کا وجود آج کیونکر نظر پڑتا اوروہ کیونکر بروزی بن کر گورنمنٹ کے خوش کرنے کو جہاد کا مخالف بنتا (جس ہانڈی کھائے اسی ہانڈی چھید کرے) اگرجہاد کا وجود نہ ہوتا تو برٹش گورنمنٹ ہندوستان پر کہاں قابض ہوتی۔ ساری خدائی میں تو جہاد جاری اور یہ مکارجعلساز جہاد کا مخالف اگر چوروں، بدمعاشوں، ڈاکوئوں پر جہاد نہ کیا جائے تو ہندوستان میں ابھی ابھی ۱۸۵۷ء کا غدر قائم ہوجائے پس جو شخص جہاد کی مخالفت کرکے فساد کرانا اور اندرونی مفسدوں اور بیرونی باغیوں کو حوصلہ دلانا چاہتا ہے۔ اس سے بڑھ کر ملک اور قوم اور گورنمنٹ کا کون بدخوار ہوگا؟ (ایڈیٹر) ۸ … ناکامی پر ناکامی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی نے بابو چندولال صاحب مجسٹریٹ کی عدالت میں درخواست کی تھی کہ میں علیل ہوں ایک ماہ کی مہلت مل جائے مگر منظور نہ ہوئی اور ۲۳؍فروری کو پیشی تھی ہم آئندہ ناظرین کو مطلع کریں گے۔ صاحب ڈپٹی کمشنر گورداسپور نے جو انتقال مقدمہ نامنظورکیا ہے تو مرزا قادیانی چیف کورٹ میں بھی جائیں گے۔ لے پالک کی ننھی سی جان اوراتنے خلجان۔