احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
باپ نے چند سال قبل اس کے آنے کا علم عطا کردیا تھا۔ ۲ … مسلمان وہی ہے جو عیسیٰ مسیح کی موت کا قائل ہو مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی الحکم ۲۴؍جون میں اپنے مریدوں کو تعلیم دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’تم نہ اہل سنت ہو نہ اہل قرآن جب تک عیسیٰ کی موت کے قائل نہ ہو۔‘‘ لیجئے عیسیٰ مسیح علیہ السلام کی موت جزو ایمان بن گئی۔گویا کروڑوں مسلمان جو موت مسیح کے قائل نہیں کافر ہیں اور جس طرح توحید ورسالت تمام مسلمانوں کا جزو ایمان ہے۔ تیسرا جزو موت مسیح ہے۔ مرزا قادیانی نے یہ تثلیث نصاریٰ کی تثلیث کے مقابلے میں گھڑی ہے۔ آپ کی مجددیت کے کیا کہنے ہیں۔ یہ آسمانی باپ کا الہام ہے ورنہ کتاب وسنت میں تو کہیں یہ حکم نہیں کہ جو شخص موت مسیح کا قائل نہ ہو وہ کافر ہے۔ ہم لکھ چکے ہیں کہ ہم کو صرف حیات کا علم دیا گیا ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کیونکر زندہ ہیں اور ان کی حیات کیسی ہے؟ یہ حیات ایسی ہی ہے جیسی شہداء کی حیات ’’بل احیاء ولکن لا تشعرون‘‘بس حیات مسیح کے باب میں یہی قول فیصل ہے اس کا قائل نہ ہونا کتاب وسنت کا منکر ہونا ہے ملحد بننا ہے۔ کسی مسلمان کا یہ عقیدہ نہیں کہ عیسیٰ مسیح اسی طرح زندہ ہیں جس طرح روغن بادام میں دم کئے پلائو اور سقنقوری اور جندی بیدستری معجونیں کھاکھا کر مرزا قادیانی ساٹھے پاٹھے زندہ ہیں۔ حدیث شریف آنحضرتa نے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے آنے کی جو شہادت دی ہے تو صاف ظاہر ہے کہ اس کا ماخذ ’’ما قتلوہ یقیناً بل رفعہ اﷲ‘‘ ہے کیونکہ آنحضرتa کی یہ شان ہرگز نہیں کہ قرآن مجید کے خلاف کوئی حکم دے سکیں اور ظاہر ہے کہ عیسیٰ مسیح علیہ السلام تو اسی صورت میں آئیں گے جبکہ وہ زندہ ہیں۔ مگر آپ اس کے منکر ہیں اور آنحضرتa کو معاذ اﷲ کذاب یقین کرتے ہیں۔ پس آپ کے اہل سنت اور اہل قرآن نہ ہونے اور ملحد بننے میں کیا شک رہا؟ ہاں یوں کہئے کہ جو لوگ مجھ پر ایمان نہیں لاتے وہ کافر ہیں کیونکہ جب عیسیٰ مسیح زندہ ہیں تو وہی آئیں گے آپ پر کون ایمان لائے گا۔ اس لئے مرزائیوں کے لئے وفات مسیح جزو ایمان ہے۔ پھر مداری کا تماشا تو دیکھئے کہ قرآن سے جب آپ مسیح موعود کا آنا ثابت نہیں کرسکتے تو حدیث کی جانب رجوع لائے اور بجائے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے جو حدیث میں صراحتاً موجود