احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہم حیران ہیں کہ مرزا قادیانی نے لال بیگیوں کے لال گرو یعنی اپنے بڑے بھائی کی لال کتاب سے فتوے نہیں دیا۔ حالانکہ دونوں ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے اور ایک ہی جھاڑو کی تیلیاں۔ ایک ہی زمین کی کہاوتیں ہیں۔ لال گرو کے چیلے تو مردے کی نماز اور قبر پر بیٹھ کر قل اور فاتحہ وغیرہ سب پڑھتے پڑھاتے ہیں، تیجا۔ دسواں، بیسواں، چہلم وغیرہ بھی مناتے ہیں۔ جیسے لال گرو کو چڑھاوے چڑھتے تھے اس سے زیادہ مرزا قادیانی کو چڑھتے ہیں۔ اب کیا کسر رہ گئی دونوں ٹوکرے وزن میں کیوں برابر نہ ہوں؟ (ایڈیٹر) ۲ … مرزائی مقدمات مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! الحکم لکھتا ہے کہ ۸؍مارچ ۱۹۰۴ء کو لالہ چندولال صاحب کی عدالت میں مقدمات پھر پیش ہوئے۔ پہلے مسٹرادگارمن صاحب بیرسٹر ایٹ لا۔ لاہور پیروکار منجانب حضرت اقدس (مرزا) کے تار کے متعلق جو صاحب ممدوح نے لاہور سے بھیجا تھا ذکر ہوا کہ صاحب ممدوح بوجہ بیمار ہونے کے حاضر نہیں ہوسکے۔ اس لئے مقدمہ کا التوا ہوا۔ مگر عدالت نے بایں وجہ کہ خواجہ صاحب بھی پیروکار ہیں مقدمہ کو شروع کیا۔ اور خواجہ صاحب کو تقریر متعلقہ مقدمہ کے لئے ارشاد فرمایا۔ تقریر شروع کرنے سے پہلے حضرت اقدس کے تحریری بیان کے متعلق عرض کیا گیا جو عدالت نے پچھلی پیشی پر پڑھنے کے لئے لیا تھا اور آج اس کا فیصلہ کرنا تھا کہ وہ شامل مثل کیا جائے یا نہ، عدالت نے اس کے متعلق فیصلہ کیا کہ وہ شامل مثل ہو۔ فریق مخالف نے اعتراض کیا مگر عدالت نے فیصلہ کردیا تھا کہ وہ شامل مثل ہو اس لئے شامل مثل کیا گیا۔ اس کے بعد خواجہ صاحب نے اپنی تقریر شروع کی ۴گھنٹے تک خواجہ صاحب تقریر کرتے رہے جس میں انہوں نے قانونی طور پر مستغیث کے اپنے بیان اور گواہوں کے بیانات سے استنباط کرکے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ مقدمہ ہمارے خلاف چل نہیں سکتا۔ ۹؍کو وہ اپنی اس تقریر کو ختم کرچکے اور آج شاید فریق مخالف جوابی تقریر ختم کرے۔ اس کے بعد مقدمہ ۴۱۱؍برخلاف کرم الدین کے متعلق تقریر شروع ہوئی اورازاں بعد مجسٹریٹ نے ہرسہ مقدمات کا یکجائی فیصلہ سنانے کا وعدہ کیا ہے۔ ایڈیٹر… نہ صرف ننھے منے لے پالک کا اتنا سا کلیجا بلکہ اس حکم سے تو ہمارا ہاتھ بھر کا کلیجا بھی دھڑکنے لگا کہ عدالت ایک ہی تاریخ کو تینوں مقدمات چلتا کردے گی اور مثلیں لے پالک کے اپیل کرنے سے پہلے بھی آسمانی ہائی کورٹ میں بھیج دے گی کہ کچہری بے مدعی فضل خدا۔ یہ فال