احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اپنی ناک کاٹ ڈالی اور اپنی نبوت میں دوسرے انسانوں کو بھی شریک کرلیا۔ بروزی کی یہ حماقت اور سفاہت قابل دید ہے۔ ارے جب لاکھوں اور کروڑوں انبیاء قیامت تک آئیں گے تو کوئی پوچھے تو کس کھیت کی دساور رہا پھر جب بے شمار نبی آئیں گے تو بے شمار مسیح بھی آئیں گے۔ کیونکہ تو مسیحیت کا مدعی ہے۔ تجھ میں کیا سرخاب کا پر ہے۔ کہ تو مسیح بھی اور نبی بھی اور جو قیامت تک آئیں گے وہ صرف نبی۔ دعوی تو یہ ہے کہ میں مسیح ہوں اور دلیل یہ ہے کہ انبیاء قیامت تک آئیں گے نہ کہ مسیح۔ پس آپ نے اپنے دعوے کی ٹانگ توڑ دی۔ ہم حلفاً کہتے ہیں کہ کسی مرزائی کا تو کیا خود مرزا کو استدلال قائم کرنا بھی نہیں آتا۔ دعویٰ کچھ ہے دلیل کچھ۔ دنیا میں مذاہب والے کوئی نہ کوئی دلیل رکھتے ہیں۔ صرف ایک مرزائی مذہب ہے جس کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ جس قدر دجال اب تک گزرے مناسب تھا کہ مرزا قادیانی اپنے دعوے کے موافق ان کو نبی مانتا کیونکہ وہ ہم جنس تھے۔ غضب تو یہ ہے کہ ان کو بالکل مسکوت عنہ قرار دے رکھا ہے۔ یعنی نہ ان کو نبی مانا جاتا ہے نہ دجال۔ آخر دال میں کچھ تو کالا ہے۔ افسوس ہے کہ مرزا قادیانی کو قیامت تک آنے والے لاکھوں انبیاء کی پرکھ تو ہوگئی مگر دجالوں کی پرکھ نہ ہوئی جو لے دے کر کل تیس ہیں۔ مطلب غالباً یہ ہے کہ جیسا میں نبی (دجال) ہوں۔ ایسے ہی قیامت تک لاکھوں نبی (دجال) آئیں گے مگر ہم کہتے ہیں کہ وہ دجال نہ ہوں گے بلکہ دجال کے بیٹے پوتے پڑوتے سروتے وغیرہم ہوں گے۔ ۵ … وہی آسمانی نشان مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ذرا بھی ریح کی سرسراہٹ ہوئی اور آسمانی نشان چمکتا ہوا ظاہر ہوا۔ پیٹ میں بائوگولے دوڑے اور آسمانی فتح کی توپیں گرجنے لگیں۔ پھر ایسا بڑا نشان جس میں آسمانی باپ کی مدد سے لے پالک تعزیر کی چکی پیسنے سے بچا جرمانے ہی پر ٹلی۔ ایمان لانے اور ایمان کا ستارہ چمکانے کو کیا کم ہے۔ مرزا اور مرزائی کہیں گے کہ ہم تو ہر وقت آسمانی نشان دیکھ رہے ہیں۔ ضرورت تو منکروں اور مخالفوں کو نشان دکھانے کی تھی۔ بلا سے ہم پر جرمانہ ہوا۔ مخالفوں پر بھی تو ہوگیا۔ بس یہی مقصد تھا اور اسی کا نام آسمانی نشان ہے کہ سب پر عبرت پڑ گئی۔ لیکن باوصف مرزا قادیانی کے دعوے کے کہ طاعون میرے خروج کا آسمانی نشان ہے۔ جب مرزائی بھی اس کی بھینٹ چڑھتے ہیں تو یہ نہیں کہا جاتا کہ ہم طاعون کی بھینٹ میں آگئے تو کیا ہوا، مخالفین بھی تو آگئے۔ بلکہ حتی الوسع