احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کیوں بننے ہیں۔ اور اپنے کو بلندی سے خاک مذلت پر کیوں گراتے ہیں۔ ۵ … الخلافۃ بالمدینۃ والملک بالشام (مشکوٰۃ ص۵۸۳) مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مندرجہ عنوان حدیث بیہقی میں ہے جو تفسیر ہے: ’’لیستخلفنہم الآیہ‘‘ کی یعنی خلافت کا مستقر مدینہ ہے اور ملک وسلطنت کا مستقر شام ہے۔ اب مرزا قادیانی جو اپنے کو خلیفہ نہیں بلکہ خاتم الخلفاء قرار دیتے ہیں۔ تو وہ مدنی ہیں یا شامی وہ تو موضع قادیان کے جھونپڑے میں بیٹھے خلافت کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ خدا نہ کرے کہ وہ مدینہ اور شام کی جانب منہ کرکے بھی سوئے اور مشکوٰۃ ص۴۷۰ میں ہے ’’عن عبداﷲ بن حوالہ اذا رأیت الخلافۃ قد نزلت الارض المقدسہ فقد دنت الزلازل والبلابل والا مور اعظام‘‘ {یعنی اے ابن حوالہ جب تو دیکھے گا کہ خلافت بیت المقدس کی زمین پر اتر آئی ہے تو اس کے ساتھ زلزلے اور غم اور امور اعظم وابستہ ہوں گے۔} اس حدیث نے خلافت کا خاتمہ کردیا یعنی خلافت صرف مدینہ تک محدود ہوگی۔ اس کے بعد مصائب وآفات ہیں۔ اب قادیان میں خلافت کا قائم ہونا زیادہ تر نزول مصائب کا باعث ہورہا ہے اور جب تک خود بدولت زندہ ہیں اسلام کے لئے مصائب ہی کا سامنا رہے گا۔ ۶ … مرزا قادیانی کا فریب مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی اپنی پیشینگوئیوں کے غلط اور جھوٹ ہونے پر بڑی بڑی تاویلوں کے ساتھ اڑ جائیں گے اور حوالہ دیں گے کہ انبیاء کی پیشینگوئیاں بھی تو غلط ہوگئی ہیں۔ لیکن انبیاء کی سچی پیشینگوئیوں کا کبھی ذکر تک نہ کریں گے۔ وجہ یہ ہے کہ سچے سچوں کی باتوں کا ذکر کرتے ہیں اور جھوٹے جھوٹوں کی باتوں کا ؎ فکر ہر کس بقدر ہمت اوست مگر مذکورہ بالا تاویلیں بھی محض ظاہری ہیں ورنہ آتھم کی نسبت اور آسمانی منکوحہ سے عقد ہوجانے کی جو پیشینگوئی تھی۔ اس کو اب تک صحیح قرار دیتے ہیں۔ بھلا اس اندھے پن کا کیا جواب ہے۔ گویا ایک جانب اقرار اور دوسری جانب انکار۔ اس کے یہ معنی ہوئے کہ نبی سچے بھی ہوتے ہیں اور جھوٹے بھی۔ اور میں سچا نبی بھی ہوں اور جھوٹا بھی۔ کوئی پوچھے انبیاء علیہ السلام تو محض صدق سے پہچانے گئے ہیں۔ چودھویں صدی کا نبی اپنی فطرت میں لاجواب ہے کہ کذب