احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
زید… بیشک معلوم ہوتا ہے کہ اس شخص کو خاص تائید ایزدی ہے ورنہ ایسی طاقت ور جماعت کا مقابلہ ہرشخص کا کام نہیں۔ ہاں یہ تو بتائو کہ اب مقدمہ کونسے مرحلہ پر ہے۔ عمرو…مولوی ثناء اﷲ صاحب اور مولوی محمد علی گواہان استغاثہ کی شہادتیں ہوچکی ہیں۔ اور مولوی محمد حسن صاحب قاضی تحصیل جہلم کی شہادت شروع ہے۔ اس کے بعد مولوی غلام محمد صاحب قاضی تحصیل چکوال کی گواہی ہوگی۔ اس کے بعد ڈیفنس کی باری آئے گی۔ زید… اچھا آئندہ حال کہتے رہنا۔ السلامُ علیکم! عمرو…بہت اچھا وعلیکم السلام۔ ۲ … جواب سوالات مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم نے جو مرزا اور مرزائیوں کی علمی لیاقت کی نبض دیکھنے کو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کے معارضہ کے متعلق دوسوال کئے تھے اور درصورت معقول جواب ملنے کے دو سو روپیہ انعام دینے کا وعدہ کیا تھا جب اس کے متعلق (جیسی کہ امید تھی) منارے کے گرد انڈیل اور عریض وطویل مندریا گنبد سے کوئی آواز نہ آئی۔ تو اب ہم مجبور ہوکرخود ہی جواب دیتے ہیں کیونکہ یہ سوالات ایسے نہیں ہیں جن کا جواب نہ دیا جائے۔ اگرچہ ان کا جواب دینا مرزائیوں کے امکان سے باہر ہے۔ مگر مجدد السنہ مشرقیہ خدا کی عنایت سے ہر لاینحل عقدے کے کھولنے اور ہر سوال کا جواب دینے پر قادر ہے بحولہ وقوتہ۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ ’’ربی الذی یحیی ویمیت‘‘ تو نمرود نے جواب دیا ’’انا احی وامیت‘‘ یعنی تیرا خدامردوں کو زندہ کرتا ہے تو میں بھی زندہ کرتا ہوں۔ اس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام خاموش ہوگئے تو کیا انہوں نے تسلیم کرلیا کہ نمرود بھی ویسا ہی محیی وممیت ہے جیسا خدائے واجب الوجود۔ کیونکہ ’’السکوت فی معرض البیان بیان‘‘ جواب یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حقیقت سے سوال کیا تھا اور نمرود نے اس کا جواب مجاز سے دیا کیونکہ کسی بے گناہ کو قتل کر ڈالنا اور کسی واجب القتل کو چھوڑ دینا حقیقی احیاء واماتت نہیں۔ احیاء اور اماتت کے وقوع کی بہت سی قسمیں ہیں۔ مثلاً زمین کا زندہ کرنا یعنی پانی برسانا، رحم میں نطفہ سے جاندار انسان یا حیوان پیدا کرنا وغیرہ قدرتی معجزات پر بجز فاطر برحق اور قادر مطلق کے کون قادر ہوسکتا ہے۔ مگر نمرود اس کو نہ سمجھا کیونکہ اس کی عقل اور اس کے مغرورانہ خیالات محدود تھے۔ پس حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حقیقت اور مجاز کی بحث سے ہٹ کر اس کے سامنے