احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
شعر ہے جو سبعہ معلقہ میں ہے۔ معاذ اﷲ پھر تو کلام رحمانی (الہام) اور کلام شیطانی۔ (جاہلیت کے اشعار) میں کچھ تمیز ہی نہ رہی۔ حالانکہ مرزا قادیانی اپنے ان الہاموں کو وحی محفوظ قرار دیتے ہیں۔ نعوذ باﷲ! ۴ … مرزائے قادیانی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! پندے وہمت اگر بمن داری گوش از بھر خدا جامۂ تزویر مپوش عقبیٰ ہمہ روز است ودنیا یک دم از بھردمے ملک عدم رامفروش ہم عرصہ تک بذریعہ اخبارات وضمیمہ شحنہ ہند وغیرہ مندرجہ عنوان مرزا اور اس کے وزیروں اور مشیروں کی خدمت میں عرض کرتے رہے کہ پاک لوگوں کو گالیاں دینا انبیاء علیہ السلام کی شان میں کفر بکنا۔ قرآن مجید کی آیات توڑ پھوڑ کر ان سے نئے الہامات گھڑنا اور تمام مسلمانوں کی دل آزاری وغیرہ کرنا۔ بھلے آدمیوں کا کام نہیں۔ مگر حق بات کو تسلیم کرنا اور اپنے مشفق ناصح کا شکر گزار ہونا تو بجائے خود۔ الٹا ہم کو یہ جواب ملتا رہا کہ معاذ اﷲ قرآن مجید میں بھی گالیاں موجود ہیں اس پر بھی ہم خاموش نہیں رہے اور برابر لکھتے رہے اور اگر بالفرض والمحال تمہارا کہنا مان بھی لیا جائے تو خداوند تعالیٰ کو جو حق اور اختیار اپنے بندوں پر ہے وہ ایک بندہ کو دوسرے بندہ پر کیونکر ہوسکتا ہے۔ اگر ایک باپ اپنے بیٹے کو برا کہے یامارے پیٹے تو غیر آدمی کو کیا حق ہے کہ کسی دیگر شخص کے بیٹے کو برا کہے۔ خداوند تعالیٰ کے ہاتھ میں تو ہرانسان کی موت وحیات ہے مگر مرزا قادیانی نے تو باوجود بڑے بڑے دعوئوں کے کسی اخلاص مند مرید کے ضعف بصر۔ ضعف دماغ، ٹانگ کی کمزوری کا بھی علاج نہیں کیا۔ زنگی صفت، کالے کلوٹے، اخلاص مندوں نے خلاف حکم خدا ورسول مرزا قادیانی کا کلمہ پڑھا۔ مگر جو نور کالی گھٹائیں باندھ کر ان کے مبارک چہروں پر آیا ہوا ہے اس میں ذرہ بھر بھی کمی نہ ہوئی بلکہ ترقی روز افزوں ہے۔ (اللّٰہم زدفزد) خیر ہمیں ان باتوں سے کیا تعلق ہمیں تو صرف یہ افسوس ہے کہ باوجود کہنے سننے کے بھی گالی گلوچ اور ناحق کو سنے کو جناب موصوف نے جاری ہی رکھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک طول طویل زمانہ سے آپ کو عدالتوں کی کارروائیوں سے فراغت ہی نہیں ملتی۔ کبھی وکلاء کے محنتانوں کی فکر۔ کبھی میڈیکل سرٹیفکیٹوں کے حاصل کرنے کے