احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
دیکھیں تو یہ خیال کر کے کہ ہمیں اس سے کیا غرض ہے۔ خاموش نہ رہیں۔ بلکہ جس طرح بھی ممکن ہو اصلاح کی کوشش کریں۔ ہمارے آقاﷺ فرماتے ہیں۔ ’’من رأی منکم منکراً فلیغیرہ بیدہ فان لم یستطیع فبلسانہ فان لم یستطیع فبقلبہ‘‘ ’’یعنی جو شخص کسی ناپسندیدہ یا خلاف شریعت بات کو دیکھے۔ تو اسے چاہئے کہ اس بات کو اپنے ہاتھ سے بدل دے۔ لیکن اگر ایسا کرنے کی طاقت نہ ہو۔ تو زبان سے اس کے متعلق اصلاح کی کوشش کرے اور اگر اسے یہ طاقت بھی حاصل نہ ہو تو کم ازکم اسے برا سمجھ کر اپنے دل میں ہی (دعا کے ذریعہ) اصلاح کی کوشش کرے۔‘‘ اس ارشاد کے ذریعہ آنحضرتﷺ نے گویا ہر مسلمان کو ہر دوسرے مسلمان پر ایک چوکس سنتری کے طور پر کھڑا کر دیا اور ہر شخص کو ہر دوسرے شخص کا نگران بنادیا ہے اور اس بات کی اجازت نہیں دی کہ کسی بدی کو دیکھ کر اپنے آپ کو لاتعلق سمجھتے ہوئے پاس سے گزر جاؤ۔ مگر افسوس ہے کہ آج کل اکثرلوگ خلاف شریعت باتوں کو دیکھتے اور منکرات کو سنتے ہیں اور پھر بے حس وحرکت ہو کر بیٹھے رہتے ہیں اور بدی ان کی آنکھوں کے سامنے جڑ پکڑتی اور پودے سے پیڑ اور پیڑ سے درخت بنتی چلی جاتی ہے اور ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ امام جماعت احمدیہ ربوہ کا اعلان ’’بہرحال کسی کتاب کے پڑھنے سے دوسروں کو روکنا اتنی بڑی نادانی ہے کہ اس سے بڑی نادانی اور کوئی نہیں ہوسکتی۔ پس اگر مصری صاحب نے جو باتیں پیش کی ہیں وہ سچی ہیں تو ان کے پڑھنے سے لوگوں کو روکنا بہت بڑا گناہ ہے اور اگر ہم روکیں تو قیامت کے دن یقینا ہم ایسی حالت میں اٹھائے جائیں گے کہ ہمارا منہ کالا ہوگا۔ ہم خدا کے حضور لعنتی قرار پائیں گے… غیروں کا لٹریچر پڑھنا عیب کی بات نہیں۔ بلکہ میں ان لوگوں کو بے وقوف سمجھتا ہوں جو ایسی کتابیں چھپ چھپ کر پڑھتے ہیں کیونکہ جو کسی دوسرے کو تحقیق سے روکتا ہے وہ اپنے جھوٹے ہونے کا آپ اقرار کرتاہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲؍اگست ۱۹۳۹ء) دس شرائط بیعت ۱… بیعت کنندہ سچے دل سے عہد اس بات کا کرے کہ آئندہ اس وقت تک کہ قبر میں داخل ہو جائے شرک سے مجتنب رہے گا۔ ۲… یہ کہ جھوٹ اور زنا اور بدنظری اور ہر ایک فسق وفجور اور خیانت اور فساد اور بغاوت کے طریقوں