احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
دھونس خود مرزا قادیانی پر پڑی ہوئی ہے۔ ۴ … مرزا اور مرزائی پچھلا خواب دیکھ رہے ہیں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ایک مرزائی نے حضرت پیرمہر علی شاہ صاحب کے کچھ کلمات الحکم میں شائع کئے ہیں جو انہوں نے مرزا قادیانی کی نسبت فرمائے تھے یہ اس زمانہ کا ذکر ہے جب مرزا قادیانی مسیح موعود اور بروزی نبی اور آسمانی باپ کے لے پالک نہ بنے تھے۔ صرف آریا سے مناظرہ تھاا ور کتاب براہین احمدیہ وغیرہ لکھ کر اعلان دیا تھا کہ اگر آریا اس کا جواب لکھیں تو میں اپنی بارہ ہزار کی جائیداد دے دوں گا۔ اس زمانے میں نہ صرف حضرت موصوف کو بلکہ بہت سے سیدھے سادھے لوگوں کو آپ سے حسن ظن ہوگیا تھا لیکن یہ لاسا تھا جو مرزاقادیانی نے مسلمانوں کے پھانسنے کو تیار کیا تھا۔ فی الحقیقت بعض بڑے بڑے ذی علم اور مشائخ کو دھوکا ہوگیا تھا مگر جس قدر طلسم کا تاروپود کھلتا گیا اسی قدر لوگ علیحدہ ہوتے گئے۔ اگر مرزا قادیانی اسی حالت پر رہتے اور ان میں خلوص ہوتا تو اچھے رہتے وہ برانڈی کی پوری بوتل کے متحمل نہ ہوسکے اور بہک گئے۔ قدم رکھنا سنبھل کر محفل رندان میں اے زاہد یہاں پگڑی اچھلتی ہے یہاں پیمانہ چلتا ہے بروزیت اور مسیحیت کی آڑ میں مرزا قادیانی کا وسعت طمع تو دراز رہتا ہی ہے۔ بقول ؎ چیزے بدہ درویش را چیزے مگو درویش را پس ذی حس لوگ تاڑ گئے گانٹھ جس قدر کٹنی تھی وہ تو کٹ گئی مگر آئندہ ہوشیار ہوگئے اور تبرّا بھیج کر پلہ پاک کیا۔ خود مرزا قادیانی جواب دیں کہ سابق میں جن لوگوں کو آپ سے حسن ظن تھا اب وہ بدظن کیوں ہوگئے اور کیوں دشمن بن گئے کیا وہ دشمن بننے کو آپ کی جانب رجوع ہوئے تھے۔ ایک پیر مہر علی شاہ صاحب کیا، ایسا تو ہمیشہ تانتا بندھا رہتا ہے کہ ناواقف لوگ علیک الصلوٰۃ والسلام کہتے ہوئے آتے ہیں۔ اور لاحول پڑھتے ہوئے جاتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ کاٹھ کی ہانڈی ایک ہی دفعہ چڑھتی ہے۔ الحکم میں تو فخریہ الزامی طورپر ایسے خطوط چھپتے ہیں مگر درحقیقت رسوائی ہوتی ہے کیونکہ باخبر لوگ یہی نتیجہ نکالتے ہیں جو ہم اوپر نکال چکے ہیں کہ حسن ظن والے اخیر میں بدظن کیوں ہوجاتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایسے خطوط کثرت سے شائع ہوں ؎ عدو شود سبب خیر گر خدا خواہد