احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۴ … ہماری پیشینگوئیاں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہماری پیشینگوئی کے موافق مرزائی مقدمات کے انتقال کی درخواست چیف کورٹ میں بھی نامنظور ہوئی اب بھی تمام مرزائیوں اور خود مرزا قادیانی مجد دالسنہ مشرقیہ کی مجددیت پر ایمان لاکر مجدد سے بیعت نہ کریں تو اس سے بڑھ کر کوئی ہٹ دھرمی، ناانصافی اور تعصب ہو نہیں سکتا۔ مرزا قادیانی پر ایمان تو پیشینگوئیوں ہی کی وجہ سے ہے اور جب وہ غلط ہوجائیں اور ان کے مقابلہ میں مجدد کی پیشینگوئیاں واقعات اور مشاہدات کے کانٹے میں بال باندھی ہر طرح پوری اتریں تو مرزا قادیانی کو چھوڑ کر مجدد پر کیوں ایمان نہ لایا جائے؟ شک ہو تو آسمانی باپ سے پوچھ لیں وہ ضرور الہام کردے گا کہ لے پالک جھوٹا ہے اور مجدد سچا، پس اسی پر ایمان لائو۔ معلوم نہیں مجسٹریٹ گورداسپور مسٹر چندولال صاحب کی عدالت پر کیوں اعتماد نہیں کیا جاتا؟ گورنمنٹ تو اپنے افسروں پر اعتماد کرکے رعایا کے انصافی امور کا حل وعقد ان کو تفویض کرے اور مرزا قادیانی الجھنیں ڈالیں۔ یہ خوارق بہت ہی خوفناک ہیں۔ غالباً آسمانی باپ نے الہام کردیا ہے کہ لے پالک اس عدالت سے کامیاب نہ ہوگا۔ آسمانی باپ تو گھاس کھا گیا ہے یا اس کو لے پالک سے کچھ ضد آپڑی ہے کہ سچا الہام ایک بھی نہیں کرتا۔ وائے حسرت۔ وائے قسمت۔ وائے نیت۔ ہم پھر کہتے ہیں کہ مونچھیں نیچی کرلو اور مصالحت ومعافی کا پیام دو۔ جبکہ الحکم کی پیشانی پر یہ فقرہ درج ہے کہ ’’ہماری طرف سے امان اور صلح کاری کا سفید جھنڈا بلند کیا گیا ہے۔‘‘ تو کیا وجہ ہے کہ عملی کارروائی سے اس کا ثبوت نہیں دیا جاتا۔ مصالحت اور معافی کی تحریک اور سبقت میں کچھ کسرشان نہیں۔ البتہ مقدمات کی پیروی میں سرگاڑی اور پائوں پہئیے رہنا سخت کسر شان ہے۔ یہ ہم مذاق یا بدنیتی سے نہیںلکھتے۔ اس میں فریقین کا فائدہ ہے اور اینچن چھوڑ کھسیٹن میں سراسر نقصان اور تکلیف ہے۔ اور مرزا قادیانی کی گرم بازاری کو زیادہ ضرر ہے۔ کیونکہ ان کی بعثت کا انحصار بالکل الہاموں اور پیشینگوئیوں پر ہے اور عدالت کا انصاف تیتر کے منہ لچھمی ہے۔ جب پیشینگوئی پوری نہیں ہوتی تو راسخ الاعتقاد مرید بدظن ہوکر اور لمبی گردن اٹھا کر رسا توڑا کر کھونٹا اکھاڑ کر بھاگ جاتے ہیں اور پھر جنون تک کے ٹوٹے ہوجاتے ہیں۔ دیکھ لو مقدمات نے مریدوں کی رجوعات بھیڑ بھاڑ کس قدر کم کردی ہے اور مرزا قادیانی کو کتنا نقصان