احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
گووہ کیسا ہی تلخ اور سخت ہو دوسری شے ہے۔ ہر ایک محقق اور حق گو کا یہ فرض ہوتا ہے کہ سچی بات کو پورے پورے طور پر مخالف گم گشتہ کے کانوں تک پہنچادے۔ پھر اگر وہ سچ سنکر افروختہ ہو تو ہوا کرے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹،۲۰، خزائن ج۳ ص۱۱۲) خلیفہ صاحب کی بداعمالیوں کے متعلق مختلف اقوال اور حضرت مسیح موعود کے حوالہ جات اور شہادتیں درج ہیں۔ میں انصاف پسند اور فہمیدہ اصحاب سے درخواست کرتا ہوں۔ تینوں صورتیں پیش کر دی ہیں۔ جو صورت آپ کے لئے آسان ہو۔ اس پر عمل کریں۔ ورنہ بصورت دیگر اگر اس میں لیت ولعل کیاگیا تو وہ اپنے متعلق شکوک میں اضافہ کریں گے۔ لیکن یاد رکھیں۔ خلیفہ صاحب اپنی بدکرداری اور کرتوتوں کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ وہ کبھی بھی مباہلہ کے لئے میدان میں نہیں نکلیں گے۔ ’’ولا یتمنونہ ابداً بما قدمت ایدیہم وانہ علیم باالظلمین‘‘ حضرت مسیح موعود کے زمانہ میں بھی مرزامحمود احمد پر کمشن مقرر کیاگیا اور سنا ہے کہ جرم ثابت تھا۔ مگر بدنامی کے خوف سے اس کو درگزر کیاگیا۔ اگر ہمارے بزرگان ملت اس وقت اس خوف کو بالائے طاق رکھ کر اس کو گندے چھیچھڑے کی طرح نکال دیتے تو آج ہم اس بدنما داغ اور لعنت سے محفوظ رہتے۔ بس آپ اپنے فرضوں کو پہچانیں۔ اس بدنما دھبہ کو مباہلہ کی صورت میں خدا کی عدالت میں لائیں تاکہ تقدس اور پاکبازی الم نشرح ہوکر جماعت احمدیہ کیلئے خصوصاً ہدایت کا موجب ہو۔ انتباہ! جس قدر شہادتیں اور حلفیہ بیان کتاب ہذا میں درج ہیں۔ ان کی اصل تحریرات موجود ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو اصل تحریرات کے عکس شائع کر دئیے جاویں گے۔ تاہم اگر کوئی صاحب کسی دباؤ کے ماتحت یا جماعت احمدیہ ربوہ کے سربراہ یا بالخصوص مرزابشیر احمد صاحب ایم۔اے ’’قمر الانبیاء‘‘ ان کے کریکٹر کے متعلق بھی شہادتیں موجود ہیں۔ جو کسی وقت منظر عام پر لائی جاسکتی ہیں۔ اپنے حکیمانہ اور فلسفیانہ لاطائل انداز میں ان بیانات کی تردید کرنے کی جرأت کریں تو اس موقع پر بھی انہیں قہار وجبار کی عدالت میں آنا ہوگا اور مؤکد بعذاب حلف اٹھانا ہوگا۔ جو صاحب تردید کریں۔ ان کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ بالمقابل کم ازکم دو صد اشخاص کے سامنے مسجد میں کھڑے ہوکر بروئے شہاد مندرجہ ذیل مؤکد بعذاب حلف اٹھائیں۔