احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اور ابھی کیا معلوم ہے مرزائیوں میں کتنے جاہل، خودغرض، منافق بھرے پڑے ہیں۔ ان کا تجربہ آئندہ سال انہیں ایام میں ہوگا کیونکہ طاعون تو لے پالک کے ساتھ ہے ہی جب تک لے پالک زندہ ہے طاعون کا دورہ بند نہیں ہوسکتا۔ پھر لاکھوں آدمی مرزا قادیانی کو جیسے کچھ وہ بروز اور موعود ہیں ایسا پہچانتے جیسا پہچاننے کا حق ہے۔ وہ خود مرزا قادیانی کے قول کے موافق طاعون سے محفوظ رہے اور آئندہ رہیں گے۔ انشاء اﷲ! حق پر زبان جاری۔ طاعون تو صرف مرزائیوں کے لئے آیا ہے جنہوں نے مرزا قادیانی کو نہیں پہچانا کہ کتنے پانی میں ہیں اور ان کی کیا پالیسی ہے اور کھانے کے دانت کتنے چھوٹے چھوٹے اوردکھانے کے دانت کتنے لمبے لمبے ہیں۔ مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ ’’جب قادیان میں طاعون پڑی ہوئی تھی ہم خدائے تعالیٰ کی قدرت کاعجیب نظارہ دیکھ رہے تھے۔ ہمارے گھر کے ادھر ادھر چیخیں آرہی تھیں۔ اور ہمارا گھر درمیان میں اس طرح تھا جیسے سمندر میں کشتی ہوتی ہے اس نے محض اپنے فضل وکرم سے محفوظ رکھا…الخ‘‘ (ملفوظات ج۷ ص۱۷) شہروں اور قصبوں میں ایسا واقعہ بہت سے گھروں میں ہوا ہے کہ اردگرد کے لوگ طاعون سے ہلاک ہوگئے ہیں اور یہ گھر بالکل محفوظ رہے ہیں مگر کیا ان گھروں میں بھی ایک ایک مسیح موعود موجود تھا جس کی وجہ سے وہ محفوظ رہے ہم خود اپنا تجربہ اور مشاہدہ بیان کرتے ہیں کہ میرٹھ شہر میں ہمارے گھر کے اطراف وجوانب قریب وبعید میں طاعون سے اموات کی ٹپکا ٹپکی لگی ہوئی تھی۔ ایک مردہ اٹھایا گیا اور دو تین مردوں کے اٹھانے کا تھیّا۔ مگر ہمارے گھر جس میں بیس/ پچیس آدمی تھے سب محفوظ رہے اور کسی کا بال تک بیکا نہ ہوا۔ کیا ہم بھی مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔استغفراﷲ! مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ اگر ہم مفتری علی اﷲ ہوتے تو سب سے پہلے ہم ہی پر طاعون آتا۔ ہم کہتے ہیں کہ اگر طاعون مرزا قادیانی کے منکروں کی وجہ سے آیا ہے تو ہندوستان کے ۳۰کروڑ آدمیوں میں سے ایک بھی زندہ نہ رہتا اور کوئی مرزائی جو مرزا قادیانی پر ایمان لاچکا ہے نہ مرتا۔ حالانکہ جس طرح اور لوگ مرے اسی طرح مرزائی بھی مرے۔ طاعون نے نہ تو اپنا دیکھا نہ پرایا سب پر جھاڑو پھیر دی۔ ایسی لغو باتیں بچوں کے پھسلانے کے لئے ہیں۔ ۴ … مرزائی مقدمات مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! الحکم میں ان مقدمات کی نسبت مختصر سا نوٹ شائع ہوا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ